سوشل میڈیا اور اسمارٹ فونز کا استعمال بہت سی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے اور والدین پریشان رہتے ہیں کہ کس طرح اپنے بچوں کو اس لت سے دور رکھیں، حال ہی میں ایک ریسرچ میں پتہ چلا کہ امریکا میں خود نوجوان بھی اسمارٹ فون سے دور رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک امریکی یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق میں شامل زیادہ تر نوجوانوں نے بتایا کہ وہ اسمارٹ فون کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں، تاہم ایک بڑی تعداد نے یہ بھی کہا کہ وہ اس استعمال کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے اس خطرناک پھیلاؤ کا سبب وہ اس کاروبار سے وابستہ افراد کو بھی سمجھتے ہیں۔ ان کے مطابق ایسی ایپس بنائی جارہی ہیں جو مستقل اپنے یوزر کو نوٹیفیکیشن بھیجتی رہتی ہیں جس کی وجہ سے یوزر ہر تھوڑی دیر بعد انہیں چیک کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریوں کو خوش آمدید کہیئے
ریسرچ میں شامل ماہرین کے مطابق یہ صورتحال اس کاروبار سے وابستہ افراد کے لیے نہایت فائدہ مند ہے لہٰذا وہ مختلف ایپس کی صارف تک رسائی کو نہایت آسان بناتی ہیں تاکہ ان کی ڈیوائسز کی خریداری میں بھی اضافہ ہو۔
تاہم اب ان کمپنیوں نے ہوش کے ناخن لیے ہیں اور گوگل اور ایپل اسکرین پر گزارے جانے والے وقت کو مانیٹر کر رہی ہیں۔ اسی طرح فیس بک، انسٹا گرام اور یوٹیوب نے بھی اسکرین پر گزارے جانے والے وقت کا حساب رکھنے کا فیچر متعارف کروایا ہے۔
خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل کی جانے والی تحقیق میں خوفناک انکشاف ہوا تھا کہ جدید دور کی یہ اشیا یعنی کمپیوٹر، اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ وغیرہ نوجوانوں اور بچوں کو ڈیجیٹل نشے کا شکار بنا رہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ ڈیجیٹل لت دماغ کو ایسے ہی متاثر کر رہی ہے جیسے کوکین یا کوئی اور نشہ کرتا ہے۔
طبی بنیادوں پر کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا کہ اس لت کا شکار بچے اور نوجوان جب اپنی لت پوری کرتے ہیں تو ان کا دماغ جسم کو راحت اور خوشی پہنچانے والے ڈوپامائن عناصر خارج کرتا ہے۔
اس کے برعکس جب وہ اپنی اس لت سے دور رہتے ہیں تو وہ بیزار، اداس اور بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بعض بچے چڑچڑاہٹ، ڈپریشن، بے چینی اور شدت پسندی کا شکار بھی ہوگئے۔