تازہ ترین

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

صدارتی انتخاب 2018: عارف علوی تیرہویں صدر پاکستان منتخب ہوگئے

اسلام آباد: غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے نامزد صدارتی امیدوار عارف علوی تیرہویں صدر پاکستان منتخب ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق ملک کے 13 ویں صدار تی انتخاب کے بعد چھ ایوانوں کے نتائج سامنے آگئے ہیں، عارف علوی نے صدارتی انتخاب جیت لیا۔

انتخاب میں  وفاقی پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں میں اراکین نے خفیہ رائے شماری کے تحت ووٹ کاسٹ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان بھی قومی اسمبلی پہنچے اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ کے نتائج

صدارتی انتخاب کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ کےنتائج کا اعلان کر دیا گیا، عارف علوی  212 ووٹز لے کر پہلے نمبر پر رہے۔

مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار فضل الرحمان کو131ووٹ ملے ہیں، پیپلزپارٹی کے اعتزازاحسن 81 ووٹ حاصل کر سکے۔ قومی اسمبلی وسینیٹ میں424ووٹ کاسٹ اور6ووٹ مستردہوئے۔

صوبائی اسمبلیوں کے نتائج

صدارتی انتخاب میں پولنگ کے نتائج کچھ یوں رہے:

بلوچستان اسمبلی سے تحریک انصاف کے امیدوار عارف علوی کو 45 ووٹ ملے، جبکہ فضل الرحمٰن کو 15 ووٹ ملے۔

سندھ اسمبلی میں عارف علوی کو 56 اور اعتزاز احسن کو 100 ووٹ ملے۔ مولانا فضل الرحمٰن کو صرف ایک ووٹ ملا۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کے 6 ارکان نے اعتزاز احسن کو ووٹ دیا۔

خیبر پختونخواہ اسمبلی کے نتائج کا اعلان بھی کردیا گیا۔ خیبر پختونخواہ سے عارف علوی کو 78 اور مولانا فضل الرحمٰن کو 34 ووٹ ملے۔

خیبر پختونخواہ اسمبلی سے اعتزاز احسن کو 5 ووٹ ملے۔ 2 ووٹ مسترد بھی ہوئے۔

پنجاب اسمبلی کےنتائج آخر میں سامنے آئے۔  عارف علوی کو پنجاب اسمبلی سے 186ووٹ ملے ، فضل الرحمان کو 141، جب کہ اعتزاز احسن کو 6  ووٹ ملے، جب کہ 18ووٹ مسترد ہوئے۔


صدارتی انتخاب کے لیے 10 بجے پولنگ کا آغاز ہوا جو سہ پہر 4 بجے تک جاری رہا۔ ووٹنگ کے لیے اراکین کو قومی اسمبلی کا کارڈ ساتھ لانا لازمی قرار دیا گیا۔

صدر کے انتخاب کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے عارف علوی، پاکستان پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن اور مسلم لیگ ن سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمان صدارتی امیدوار تھے۔

انتخاب میں ریٹرننگ افسر کی ذمہ داری چیف الیکشن کمشنر نبھا رہے تھے، جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور سینیٹ وقومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پریزائیڈنگ افسر کی ذمہ داری سرانجام دیے۔

پولنگ کا عمل مکمل ہونے پر پزیزائیڈنگ افسران نے پول ووٹ کی تفصیلات کا اعلان کیا۔  حتمی نتیجے کا چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کریں گے۔

عارف علوی نے مجموعی طور پر 353،مولانا فضل الرحمان 185 جب کہ اعتزاز احسن نے مجموعی طور پر 124 ووٹز حاصل کیے۔

صدارتی انتخاب کا طریقہ کار

مملکت خداداد پاکستان میں صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج پارلیمنٹ یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علاوہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل 11 سو 70 ارکان پر مشتمل ہوتا ہے لیکن ان میں سے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں کیا جاتا۔

آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی مناسبت سے ہر صوبائی اسمبلی کے پینسٹھ ووٹ شمار ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جائے گا۔

اس طرح مجموعی ووٹوں کی تعداد 702 بنتی ہے۔ ان میں سے اکثریتی ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا صدر منتخب ہو گا۔ نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ قومی اسمبلی، سینٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔

اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں پریزائیڈنگ افسر چیف الیکشن کمشنر جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے پریزائیڈنگ افسران متعلقہ صوبے کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز ہوں گے۔

آئین میں درج طریقے کے مطابق پریزائڈنگ افسر ہر رکن کو اس کی متعلقہ اسمبلی ہال کے اندر ایک بیلٹ پیپر فراہم کرے گا جس میں صدارتی امیدواروں کے نام چھپے ہوں گے۔

ہر رکن خفیہ طریقے سے اپنے پسندیدہ امیدوار کے نام کے سامنے نشان لگا کر اس کے حق میں اپنا ووٹ دے گا۔ یہ بیلٹ پیپر پریزائڈنگ افسر کے سامنے پڑے ہوئے بیلٹ بکس میں ڈالا جائے گا۔

پولنگ کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد ہر پریزائڈنگ افسر انتخاب لڑنے والے امیدواروں یا ان کے نمائندوں کے سامنے بیلٹ بکس کھولے گا اور اس میں موجود ووٹ ان افراد کے سامنے گنے جائیں گے۔ ووٹوں کی اس گنتی سے چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کیا جائے گا۔

کون ہوگا ایوانِ صدر کا اگلا مکین؟

چیف الیکشن کمشنر چاروں صوبائی اسمبلیوں، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد انہیں اکٹھا کریں گے اور زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے شخص کو ملک کا منتخب صدرقرار دیں گے۔

اگر دو یا زیادہ امیدوار ایک جتنے ووٹ حاصل کریں تو فیصلہ قرعہ اندازی کے ذریعے ہوگا۔

چیف الیکشن کمشنر گنتی مکمل ہونے کے بعد منتخب امیدوار کے نام کا اسی وقت قومی اسمبلی میں اعلان کریں گے اور اس سے وفاقی حکومت کو بھی آگاہ کریں گے جو ان نتائج کا سرکاری اعلان کرے گی۔ نو منتخب صدر سے ملک کے چیف جسٹس آئین کے مطابق حلف لیں گے۔

واضح رہے کہ ملک کے 12 ویں صدرممنون حسین کے عہدے کی میعاد رواں ماہ 9 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔

Comments

- Advertisement -