اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان نے شرجیل میمن شراب معاملے کی تحقیقات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا میں توکوئی شہدکی بوتل دیکھ کرنہیں آیا تھا، ہمیں پتہ ہیں کس کے قبضے کے بعد نمونے بدل دیئے گئے جبکہ چیف سیکریٹری سندھ نے معاملہ مشکوک قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے ایک سماعت کے دوران شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں نکلنے اور ٹیسٹ کے معاملہ پر اہم سوال اٹھادیئے۔
چیف جسٹس نے کہا پتہ نہیں یہ نمونے کس طرح تبدیل ہوگئے، شرجیل میمن نے بھی شراب سے انکار نہیں کیا، صرف یہ کہا یہ شراب میری نہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے چیف سیکریٹری سے مکالمے میں کہا یہ سندھ میں کیا ہو رہا ہے، میں تو کوئی شہد کی بوتل دیکھ کر نہیں آیا تھا، آپ نے ان کو شک کا فائدہ دے دیا۔
جس پر چیف سیکریٹری سندھ نے معاملہ مشکوک قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا اس معاملےمیں ٹمپرنگ کی گئی ہے، اسپتال میں خفیہ کیمرےموجودہیں، عدالت کورپورٹ دیں گے۔
مزید پڑھیں : میں شراب وراب کی بات نہیں کرتا، پتہ نہیں یہ نمونے کس طرح تبدیل ہوگئے، چیف جسٹس
چیف جسٹس نے مزید کہا میں نے شراب پکڑوانی ہوتی تو اسی وقت پکڑوادیتا، اسی وقت شراب رکھنے والوں کو گرفتار بھی کروا دیتا، بڑے آدمی کو بیماری کے نام پر اسپتال شفٹ کردیا جاتا ہے، کسی اور کو لیٹا کرایم آرآئی کردیا جاتا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہم کسی سے گھبراتے ہیں نہ ڈرتےہیں، اللہ نےہمت دی اورہم قانون کی حکمرانی قائم کرکےرہیں گے، اب وہ بھی پنجاب میں آئیں گے اور پنجاب کی جیل میں رہیں گے۔
نعیم بخاری سے مکالمہ میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جیل کادورہ کرچکے تھے اوراب سب جیل دیکھناچاہتے تھے، میں توسب جیل کادورہ کرنےگیا تھا،سب جیل میں کوئی شراب پی رہاہےیاپانی مجھےکیاسروکار،شراب جانےاورقانون جانے۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا میں نے تو کوئی آرڈر نہیں دیاانتظامیہ نے بوتلوں کو خودسیل کیا، پھران بوتلوں میں زیتون اورشہدبھی آگیا،سب جیل میرٹ ہوٹل سےزیادہ لگژری تھی۔ سب جیل میں یہ گفتگو بھی ہوتی ہےکس کو پکڑانا کس کوچھڑوانا ہے۔
اس سے قبل بھی ایک کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا بڑاشور پڑا ہوا ہے پتہ نہیں چیف جسٹس نے کیا کردیا، میں شراب وراب کی بات نہیں کرتا، اگرکرتا تو اسی وقت ٹیسٹ کراتا، پتہ نہیں یہ نمونے کس طرح تبدیل ہوگئے۔