تازہ ترین

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

ہمارے لیے قرضوں کا جال موت کا پھندا بن گیا ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے...

تھریسامے کی حکومت تقسیم ہوچکی ہے، لیبر پارٹی

لندن : برطانیہ کی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے تھریسا مے کو تنقید کی زد میں لاتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم جو حکومت چلارہی ہیں وہ منقسم ہوچکی ہے، ٹوری پارٹی کے اپم پیز اپنی ہی حکومت اور قیادت پر تنقید کررہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے پر لیبر پارٹی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایسی حکومت کی قیادت کر رہی ہیں جو تقسیم ہوچکی ہیں، جس کا واضح ثبوت کنزرویٹیو پارٹی کے ایم پیز ہیں جو کھلے عام حکومت اور اپنے پارٹی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹوری پارٹی کے سالانہ اجلاس سے قبل برطانیہ کی اپوزیشن پارٹی ’لیبر‘ کا کہنا ہے کہ ایک برس کے دوران 100 سے زائد حکومتی پارٹی کے اراکین اپنی ہی حکومت اور ساتھیوں کی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے تنقید کے نشتر چلا رہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کنزرویٹو پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے زیادہ تر تنقید وزیر اعظم تھریسا مے کو بنایا گیا ہے جبکہ کچھ نے اپنے ساتھیوں کو ہدف بنایا۔

برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے حوالے سے وزیر اعظم تھریسا مے کے تیار کردہ چیکرز پلان کے باعث حکومت اور وزیر اعظم پر زیادہ تنقید کی جارہی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سابق وزیر برائے بریگزٹ امور سٹیو بیکر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے چیکرز پلان سے ٹوری پارٹی تقسیم ہو جائے گی، تھریسا مے کے اتحادی سمجھے جانے والے مائیک پیننگ نے چیکرز پلان کو مردہ قرار دیا۔


مزید پڑھیں : لندن: چیکرز پلان حکومت کی اجتماعی ناکامی ہے، بورس جانسن


یاد رہے کہ برطانوی اخبار میں تحریر کیے گئے کالم میں سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے وزیر اعظم تھریسامے پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا تھا کہ سنہ 2016 برطانوی عوام نے اپنی آزادی کے لیے بریگزٹ کو ووٹ دئیے تھے لیکن حکومت ان کی امید کو پورا نہیں کرسکی۔

سابق وزیر خارجہ نے ٹوری کانفرنس سے پہلے ہی تھریسامے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چیکرز پلان مضحکہ خیز اور جمہوری تباہی پر مبنی ہے، چیکرز پلان اخلاقی طور پر توہین آمیز ہے۔

Comments

- Advertisement -