آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستان کے دورے کے اختتام پر کہا ہے کہ نئی حکومت درست سمت میں گامزن ہے، پاکستان کو مالی مسائل کا سدباب کرنے کے لیے کم از کم12 ارب ڈالر کی رقم کی ضرورت ہے۔
دورہ کے اختتام پر آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔آئی ایم ایف نے شرح سود میں مزید اضافے کی بھی تجویز دی ہے۔
آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ میں اضافے ،اسٹیٹ بینک کی خودمختاری بڑھانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید مستحکم بنانے کا بھی مشورہ دیتے ہوئے ماضی کی اوور ویلیو کرنسی، کم شرح سود اور نرم مالیاتی پالیسی کو مسائل کی وجہ قرار دیا۔
آئی ایم ایف کے دورے کے ساتھ ہی ملک میں یہ اطلاعات بھی گردش کررہی تھیں کہ گزشتہ پچاس سال میں بننے والی سول اور آمرانہ حکومتوں کی طرح پاکستان کی موجودہ حکومت بھی معاشی مسائل کے حل کے لیے آئی ایم ایف سے رجو ع کرنے جارہی ہے۔
دوسری جانب ایک ماہ قبل پاکستان کی نئی حکومت کے وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے میں کوئی قباحت نہیں ہے ، لیکن فی الحال وفاقی حکومت کا آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
آئیے اس سارے تناظر میں دیکھتے ہیں کہ ماضی میں کون سی حکومت آئی ایم ایف سے کتنے کتنے قرضے لیتی رہی ہے۔
مسلم لیگ ن کے ادوارمیں حاصل کیا گیا قرضہ
نواز شریف کے دوسرے دور ِاقتدار میں 20 اکتوبر 1997 کو آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ اور ایکسٹنڈڈ کریٹ کی مد میں 1.13 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا ۔
مسلم لیگ ن کے تیسرے دورِ اقتدار میں 4 ستمبر 2014 کو ایکسٹنڈڈ فنڈ کی مد میں 4.3 ملین ڈالر قرضہ حاصل کیا گیا۔ جو تمام کا تمام استعمال کیا گیا ہے۔
پیپلزپارٹی کے ادوار میں حاصل کیا گیا قرضہ
ذوالفقارعلی بھٹو کا دور
ذوالفقارعلی بھٹو کے دور اقتدار میں 11 اگست 1973 کو 75ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا گیا۔11 نومبر 1974 کو 75 ملین ڈالر کا ایک
اور قرضہ حاصل کیا گیا۔ اسی دور حکومت میں 9 مارچ 1977 کو 80 ملین ڈالر کا ایک اور قرضہ حاصل کیا گیا تھا۔
بے نظیربھٹو کا دور
پیپلز پارٹی کے دوسرے دور ِ اقتدار میں جب ملک پر بے نظیر بھٹو حکمران تھیں ، کو اسٹینڈ بائی کی مد میں28دسمبر 1988 کو 273.1 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا گیا۔
بے نظیر بھٹو کے دوسرے دورِ اقتدار میں 22 فروری 1994 کو آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ اور ایکسٹنڈڈ کریٹ کی مد میں 985.7 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا گیا۔
آصف زرداری کادور
پرویز مشرف کی آمریت کےبعد جب پیپلز پارٹی ایک بار پھر اقتدار میں آئی تو 24 نومبر 2008کو آئی ایم ایف نے ایک بار پھر7.2 بلین ڈالر قرض کی صورت میں دیے۔
آمریت کے ادوار میں لیے گئے قرضے
جنرل ایوب خان کادور
جنرل ایوب خان کےدور میں پہلی بار16 مارچ 1965 کو آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی لون کا معاہدہ کیا گیا، اس قرض کی رقم 37.5 ملین امریکی ڈالر تھی۔ جنرل ایوب ہی کے دور ِ حکومت میں17 اکتوبر 1968 میں 75 ملین ڈالر کا قرضے کیے گئے۔
جنرل ضیاالحق کا دور
جنرل ضیا الحق کے دور اقتدار میں پاکستان نے 24 نومبر 1980 کو ایکسٹنڈ سپورٹ فیسیلٹی کے تحت1.2 بلین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا تھا۔2 دسمبر 1981 کو پاکستان ایک بار پھر آئی ایم ایف میں گیا اور 919 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا ۔
جنرل پرویز مشرف کا دور
جنرل پرویز مشرف کے دوراقتدار میں 29 نومبر 2000 کو پاکستان نے اسٹینڈ بائی کی مد میں 465 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا۔ اگلے ہی سال یعنی 6 دسمبر 2001 میں ایکسٹنڈڈ کریڈٹ کے تحت پاکستان نے ایک بلین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا