اسلام آباد : گرے ٹیلی کمیونیکیشن ٹریفک ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گرے ٹیلی کمیونیکیشن ٹریفک ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرڈی جی ایف آئی اے نے ابتدائی رپورٹ جمع کرائی جس میں بتایا گیا کہ 291غیرقانونی گیٹ وے ایکسچینج پکڑے ہیں۔
ایف آئی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 390 افراد کوگرفتار کیا گیا اور 3000 ملین روپے بچائے گئی۔ عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ اس سے زیادہ رقم گرے ٹیلی کمیونیکیشن ٹریفک سے باہرجا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس پیسےکوبچا کرڈیم پرلگائیں، آپ کونہیں پتا 2025 تک ڈیم نہ بنے تو پاکستان بنجرہوجائے گا۔
ڈی جی آئی بی نے بتایا کہ گرے ٹریفک کی وجہ سےاغوا برائے تاوان کی وارداتیں ہوتی ہیں، کئی کیسز پکڑچکے ہیں لیکن ہمیں پی ٹی اے کی مدد درکارہوتی ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ جس آرٹیکل پرنوٹس لیا گیا وہ 2013 میں شائع ہوا، کیا کسی کواحساس نہیں اس معاملے کوسنجیدہ لیا جائے۔ ڈی جی ایف آئی نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے سسٹم بنانا پڑے گا۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے گرے ٹیلی کمیونیکیشن ٹریفک ازخود نوٹس کی سماعت 10 روز کے لیے ملتوی کردی۔