اتوار, مئی 11, 2025
اشتہار

العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس: تمام 22 گواہوں کے بیانات مکمل

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت میں تمام 22 گواہوں کے بیانات مکمل ہوگئے۔ نواز شریف کے وکیل نے چھٹے روز تفتیشی افسر پر جرح مکمل کرلی۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی، جج محمد ارشد ملک نے ریفرنس کی سماعت کی۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی کے لیے لاہور سے خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچے۔

ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں نواز شریف پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محبوب عالم پر جرح کی۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ کمپنیز شیئرز کی تقسیم سے واقفیت رکھنے والے کسی فرد کا بیان قلمبند نہیں کیا، ایس ای سی پی سے مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کا ریکارڈ حاصل کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی کون سی کمپنیاں بند ہوچکیں، کون سی کمپنیاں آپریشنل ہیں، اس حوالے سے بھی تحقیقات نہیں کیں۔ کسی گواہ نے نہیں کہا کہ حسین اور حسن نے ایچ ایم ای میں نواز شریف کی معاونت کی۔

انہوں نے بتایا کیا کہ نواز شریف کے قوم سے خطاب کی ڈی وی ڈی بنانے والے کا بیان قلمبند نہیں کیا، قوم اور قومی اسمبلی سے خطاب کی ڈی وی ڈی بنانے والے کا نام بھی معلوم نہیں۔

تفتیشی افسر کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملز کب قائم ہوئی، کسی گواہ نے نہیں بتایا نہ العزیزیہ اسٹیل کے قیام کے لیے اسپانسر فنڈنگ کا بھی نہیں بتایا۔ ایس ای سی پی سے مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کا ریکارڈ حاصل کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے العزیزیہ اور ہل میٹل کے اندر ہونے کا دعویٰ نہیں کیا، العزیزیہ، ہل میٹل کے لیے فنڈ حسین نواز نے دیے یہ بھی کسی گواہ نے نہیں بتایا۔ تمام افراد نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل میاں شریف نے قائم کی۔

خواجہ حارث نے پوچھا کہ تفتیش میں کسی ایسے شخص کو شامل کیا جو شیئرز کی تقسیم سے واقف تھا؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ایسے کسی شخص کو شامل تفتیش نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہوگا ہے کہ میں نے آزادانہ تفتیش نہیں کی اور صرف جے آئی ٹی رپورٹ پر انحصار کیا۔ صرف جے آئی ٹی کی ریفر کی گئی دستاویزات پر ریفرنس تیار نہیں کیے۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ میں نے کوئی متعصبانہ تفتیش کی یا طے شدہ منصوبے کے تحت نواز شریف کو کیس میں پھنسایا، نواز شریف نے کسی خطاب یا جے آئی ٹی میں خود کو کمپنیز کا مالک نہیں کہا۔

تفتیشی افسر پر جرح مکمل ہونے کے بعد نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگلے مرحلے میں ملزم کا 342 کا بیان قلمبند کرلیا جائے، خواجہ حارث نے کہا کہ 342 کا بیان شروع کیا گیا تو کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے فلیگ شپ ریفرنس میں واجد ضیا کا بیان قلمبند کیا جائے۔

جج نے کہا کہ سپریم کورٹ سے ٹائم فریم آجائے تو مستقبل سے متعلق طے کر لیں گے۔ مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

گزشتہ سماعت پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے آغاز پر سوال کیا کہ کسی گواہ نے کہا نواز شریف نے باہر سے ملنے والی رقوم ظاہر نہیں کیں؟

نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہمارا کیس ہی نہیں ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے بتانا ہے بے نامی کی بات نہیں ہے سب ظاہر کیا گیا ہے جس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ آپ بحث برائے بحث کر رہے ہیں۔

احتساب عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ نیب تفتیشی جواب لکھوا دیں، تفتیشی افسر نے کہا کہ میں نے کسی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا۔

محبوب عالم نے کہا تھا کہ میں نے قطری شہزادے حماد بن جاسم کو شامل تفتیش نہیں کیا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں