جمعرات, دسمبر 26, 2024
اشتہار

تھرمیں مزید چاربچے جاں بحق، رواں ماہ تعداد 52ہوگئی

اشتہار

حیرت انگیز

مٹھی: تھرمیں غذائی قلت اورامراض سے متاثرہ کمسن بچوں کی اموات کا سلسلہ نہیں رک سکا، آج چاربچے مٹھی کے سرکاری اسپتال میں انتقال کرگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق تھر میں بچوں کی اموات کا اندوہناک سلسلہ جاری ہے ، آج انتقال کرنے والے چار بچوں کو ملا کر رواں ماہ جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 52 تک پہنچ چکی ہے۔

مٹھی اسپتال ذرائع کے مطابق رواں سال مٹھی اسپتال میں علاج کی غرض سے لائےگئے516بچےانتقال کرچکےہیں جبکہ اسپتال میں اس وقت بھی 80 بچے زیرعلاج ہیں۔

- Advertisement -

یاد رہے کہ پانچ روز قبل چیف جسٹس آف پاکستان نے تھر میں بچوں کی اموات کا نوٹس لیا تھا ، آج اس نوٹس پر کارروائی کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکم صادر کیا ہے کہ تھر میں اب غذائی قلت سے ایک بھی بچہ نہیں مرنا چاہیے ، میں اتوار کو خود علاقے کا دورہ کروں گا۔

اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کے روبرو کہا کہ تھر میں صرف گندم فراہم کرنا مسئلے کا حل نہیں، تھر سے متعلق ہم نے پیکیج بنایا ہے۔ پیکیج میں گندم، چاول، چینی، کوکنگ آئل اور دالیں شامل ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کہ تھر میں 60 ہزار سے زائد افراد خط غربت سے نیچے ہیں، غریب افراد دو ردراز علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ایسا انتظام کر رہے ہیں جہاں علاج اور خوراک کی سہولت یکجا ہو۔

اے جی سندھ نے یہ بھی بتایا کہ آئندہ 15 روز میں تھر کے لوگوں کو خوراک اور سہولیات کی ترسیل کا کام شروع ہوجائے گا۔

یاد رہے کہ تھر سندھ کا صحرائی علاقہ ہے جہاں خشک سالی کے سبب خواتین اور بچے غذائی قلت کا شکار رہتے ہیں، دور دراز علاقہ ہونے کے سبب یہاں صحت کے انتظامات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں، تھر کے شہریوں کو قریب ترین صحت کی قابلِ ذکر سہولت اسلام کوٹ اور مٹھی میں ملتی ہے جبکہ تھر اس سے کہیں آگے تک وسیع و عریض رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

خشک سالی کے سبب تھر پارکر سے لے کر عمر کوٹ کےصحرائی علاقے بوندبوند پانی کو ترس گئے ہیں، رواں سال شدید قحط سالی سے ان کے مویشی بھی مرنے لگے ہیں ، ہزاروں مویشیوں کی جانوں کو اب بھی خطرہ لاحق ہے، انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ نایاب نسل کے مور اور پرندے بھی مختلف امراض کا شکار ہورہے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں