اشتہار

جمال خاشقجی کی گمشدگی، برطانوی سرمایہ کار نے سعودیہ میں سرمایہ کاری روک دی

اشتہار

حیرت انگیز

لندن : برطانوی سرمایہ کار رچرڈ برانسن نے صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر سعودی عرب میں کی گئی سرمایہ کاری روکتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی حکومت کے اپنے ہی شہریوں کی گمشدگی میں ملوث ہونے کی اطلاعات نے مایوس کردیا۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں موجود سعودی عرب کے سفیر شہزادہ محمد بن نواف السعود نے جمال خاشقجی سے متعلق کہا ہے کہ ’میں سعودی صحافی کے لیے فکر مند ہوں، اس معاملے پر رائے دینا قبل از وقت ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی وہ صحافی ہیں جو سعودی حکومت کی پالیسیوں کو بے تحاشا تنقید کا نشانہ بناتے تھے، استنبول میں موجود سعودی سفارت خانے کا دورہ کرنے کے بعد واپس نہیں آئے۔

- Advertisement -

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی کی گمشدگی کے معاملے پر برطانیہ کی کارباری شخصیت سر رچرڈ برانسن نے سعودی عرب میں سرمایہ کاری روک دی ہے۔

برطانیہ میڈیا کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کی منگیتر کو خدشہ ہے کہ صحافی کو سفارت اغواء یا قتل کردیا گیا ہے، جبکہ ترک پولیس کا خیال ہے کہ استنبول میں صحافی جمال خاشقجی کو سعودی جاسوسوں نے قتل کردیا ہے۔

دوسری جانب سعودی حکام مسلسل صحافی جمال خاشقجی کے قتل یا اغواء میں ملوث ہونے کی تردید کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ صحافی کچھ دیر بعد ہی سفارت خانے سے نکل گئے تھے۔

سعودی سفیر شہزادہ محمد بن نواف السعود کا کہنا تھا کہ صحافی کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں لہذا نتائج کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

برطانوی وزیر خارجہ جیمری ہنٹ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب پر دباؤ ڈالتے ہوئے جمال خاشقجی کے معاملے میں وضاحت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق سر رچرڈ برانسن نے سعودی میں جاری دو سیاحتی منصوبوں کو بند کرنے اور سعودی حکومت کے ساتھ خلائی منصوبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری کو بھی روکنے کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی سرمایہ کار رچرڈ برانسن کا کہنا تھا کہ مجھے سعودی عرب کی موجودہ حکومت سے بہت توقعات تھیں لیکن سعودی عرب کے اپنے ہی شہری کی گمشدگی میں ملوث ہونے کی اطلاعات نے بہت ناامید کیا ہے۔

واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں