پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خوراک کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان بھوک کا شکار ممالک میں 14ویں نمبر پر ہے۔
آج کی دنیا جہاں ایک جانب اپنی تاریخ کے جدید ترین دور میں داخل ہونے پر فخر کر رہی ہے وہیں اس جدید دنیا میں عوام کی کثیر تعداد بھوک و پیاس کا شکار ہے۔
خوراک کا عالمی دن منانے کا آغاز 1979 سے ہوا، اقوام متحدہ نے اس سال کا عنوان ’بھوک کا خاتمہ 2030 تک ممکن ہے‘ رکھا ہے۔
گلوبل ہنگر انڈیکس کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 80 کروڑ سے زائد افراد دو وقت کی روٹی سے محروم ہیں۔ 22 ممالک ایسے ہیں جو شدید غذائی بحران کا شکار ہیں، ان میں سے 16 ممالک میں قدرتی آفات کی وجہ سے غذائی بحران بڑھا۔
مزید پڑھیں: بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی
بھوک کی شرح سب سے زیادہ ایشیائی ممالک میں ہے، بھوک کا شکار ممالک میں پاکستان کا نمبر رواں برس 14 واں ہے اور یہاں کی 21 کروڑ آبادی میں سے پانچ کروڑ سے زائد افراد ایسے ہیں، جنہیں پیٹ بھرکر روٹی میسر نہیں۔
پاکستان میں کل آبادی کا 22 فیصد حصہ غذا کی کمی کا شکار ہے اور 8.1 فیصد بچے پانچ سال سے کم عمری میں ہی وفات پا جاتے ہیں۔
سنہ 2015 میں شروع کیے جانے والے پائیدار ترقیاتی اہداف میں بھوک کا خاتمہ دوسرے نمبر پر ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق اگر کھانے کو ضائع ہونے سے بچایا جائے، اور کم وسائل میں زیادہ زراعت کی جائے تو سنہ 2030 تک اس ہدف کی تکمیل کی جاسکتی ہے۔