دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اینٹی کرپشن یونٹ کے عہدیدار لیکس مارشل نے انکشاف کیا ہے میچ فکسنگ اور کھلاڑیوں کو خریدنے والے اکثر افراد کا تعلق بھارت سے ہے۔
اینٹی کرپشن یونٹ کے مینجر یومارشل نے غیر ملکی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے پاکستانی لیگ اسپینر دنیش کنیریا کی جانب سے میچ فکسنگ کا اعتراف اور اس کے پیچھے چھپے بکی کو سامنے لانا میرے لیے کوئی انہونی بات نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’سنہ 2000 میں پہلی بار جب میچ فکسنگ کا اسکینڈل سامنے آیا تو تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ کرکٹ میچز کو فکس کروانے والے بیکیز میں سے اکثریت کا تعلق بھارت سے ہے‘۔
مزید پڑھیں: سرفراز احمد کو میچ فکسنگ پر اکسانے والے شارجہ اسٹیڈیم کے سابق ملازم کو چارج شیٹ جاری
مارشل کا کہنا تھا کہ ’ہم نے میچ فکسنگ کی تحقیقات کے دوران انگلینڈ اور سری لنکا کے ملوث کھلاڑیوں کو کرپٹ افراد کے نام اور تصاویر دکھائیں تو انہوں نے شناخت کیا، ان میں سے کچھ سری لنکا جبکہ باقی بھارتی تھے، تمام افراد کو قانونی گھیرے میں لینے کی کوشش کررہے ہیں‘۔
اینٹی کرپشن یونٹ کے مینیجر کا کہنا تھا کہ ’ہم اس وقت فعال بکیز کے گرد گھیرا تنگ کررہے ہیں، تمام افراد کی تصاویر اور تفصیلات کھلاڑیوں کو دینے کا مقصد یہ ہے کہ ایسے لوگوں کا راستہ روکا جاسکے تاکہ سٹے بازی کا معاملہ ختم ہو‘۔
مارشل کا کہنا تھا کہ ’آئی سی سی کی ٹیم نے 20 بکیز کی نگرانی شروع کردی جو میچ فکسنگ میں ملوث ہیں، ان لوگوں کے ساتھ خواتین بھی متحرک کردار ادا کرتی ہیں جن سے کھلاڑیوں کو ہوشیار رہنے کا مشورہ دے دیا‘۔
واضح رہے کہ آئی سی سی اس وقت سری لنکن ٹیم کے خلاف میچ فکسنگ کی تحقیقات کررہی ہے، گزشتہ ہفتے اینٹی کرپشن کی ٹیم نے سابق کپتان جے سوریا کو طلب کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں میچ فکسنگ عروج پر، کھلاڑیوں کے بعد گراؤنڈ اسٹاف بھی ملوث
اسے بھی پڑھیں: آئی پی ایل میں ایک اور میچ فکسنگ کا تنازعہ
آئی سی سی کی جانب سے طلب کیے جانے کے باوجود سابق کرکٹر نے تعاون نہ کیا جس پر انہیں اینٹی کرپشن قواعد میں معاونت نہ کرنے کا مرتکب قرار بھی دیا گیا جبکہ جے سوریا نے اپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات کو یکسر مسترد کردیا۔
یہ بھی یاد رہے کہ آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے حال میں مختصر طرز کی کرکٹ میں انگلینڈ اور سری لنکا کے کھلاڑیوں کے ساتھ کرپشن میں ملوث متحرک افراد کے حوالے سے معلومات جمع کیں تھیں، جن کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی کوشش جاری ہے۔