اسلام آباد: پانی سے متعلق ’محفوظ پاکستان کی تعمیر‘ کے موضوع پر بین الاقوامی سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا، واٹر سمپوزیم کے اعلامیے میں خبردار کیا گیا کہ پاکستان 2025 تک خشک سالی کا شکار ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں محفوظ پاکستان کی تعمیر کے عنوان سے بین الاقوامی واٹر سمپوزیم میں کہا گیا کہ پاکستان میں قلتِ آب کا مسئلہ شدید تر ہو رہا ہے، ملک 2025 تک خشک سالی کا شکار ہو سکتا ہے۔
[bs-quote quote=”واٹر سمپوزیم کے اعلامیے میں سندھ طاس معاہدے پر دوبارہ غور کرنے کی تجویز دی گئی” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کا انتظام پہلی ترجیح ہونی چاہیے، اس معاہدے پر دوبارہ غور کیا جائے، زیرِ زمین پانی کے استعمال کی پالیسی شروع ہونی چاہیے۔
سمپوزیم اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ پانی کے عالمی قانون کے مطابق پاکستان اپنا مقدمہ لڑے، پانی کی تقسیم کے لیے جدید طریقے استعمال کیے جائیں، ملک میں چھوٹے ڈیم تعمیر کیے جائیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ میدانی، صحرائی علاقوں میں زیرِ زمین پانی کے ذخائر محفوظ بنائے جائیں اور ڈیموں کی تعمیر کے لیے مالیاتی اداروں سے رابطہ کیا جائے، دوسری طرف دریاؤں کو بھی محفوظ بنایا اور پانی کے ضیاع کو روکا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پانی کی کمی کی وجہ سے اپنی بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا: چیف جسٹس
سمپوزیم اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پانی کی قیمتوں کے حوالے سے پالیسی بنائی جائے، انڈس بیس اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، ڈیموں، پانی کے ذخائر سے فائدہ اٹھانے کے لیے انتظامات بہتر کیے جائیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پانی سے متعلق اداروں کو اختیارات دیے جائیں، زراعت پر ٹیکس لگایا جائے، اسکولوں کے نصاب میں پانی کا ضیاع روکنے سے متعلق آگاہی دی جائے۔