اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک کال پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالنا چاہیئے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی۔
سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ ای سی ایل معاملے پر سب کمیٹی بنائی گئی، جب عدالت کا حکم ہو تو نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا ہے۔
سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ عدالت کہتی ہے تو نام فوری ای سی ایل میں ڈال دیتے ہیں، اس کا مطلب ہے دوسرے اداروں پر آپ کو اعتماد نہیں۔ ’یا تو سب کچھ عدالتوں پر ہی ڈال دیا جائے‘۔
سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ میں بھی ایک کمیٹی ہے جو یہ معاملہ دیکھتی ہے، 3 سال میں 4 ہزار سے زائد افراد کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ کسی کا بھی نام 3 سال کے لیے ای سی ایل میں ڈالا جاتا ہے، 3 سال کے بعد اس معاملے کو دوبارہ دیکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزیر داخلہ کو کہا فوری طور پر ایک اجلاس بلائیں، اجلاس میں ان کو بھی بلائیں جن کے نام ای سی ایل میں ہیں۔
سیکریٹری نے کہا کہ ان کو ہدایت ک گئی کہ وہ بے قصور ہیں تو فوری طور پر ان کے نام ای سی ایل سے نکالے جائیں، ہر شہری کا یہ جاننے کا حق ہے اس کا نام ای سی ایل میں ہے یا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ ای سی ایل میں نام کی اطلاع 24 گھنٹے میں کردی جائے گی۔
کمیٹی نے 3 سال سے زائد ای سی ایل میں موجود ناموں کی تفصیل مانگ لی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جن کے نام نکال رہے ہیں ان کی تفصیلات بھی بتائیں۔ ایک کال پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالنا چاہیئے۔