اسلام آباد : چیف جسٹس نے جنگ گروپ کے سیلز ٹیکس کی عدم ادائیگی کیس میں ریمارکس دیئے کہ جب اشتہار یہاں چلتا ہے تو ٹیکس دینا پڑے گا، میرا ملک اہم ہے ، مجھے کسی کی گالیوں سے فرق نہیں پڑتا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جنگ گروپ کے سیلز ٹیکس کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت میں جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جواشتہارات یہاں تیارہوتےہیں ان پرٹیکس لاگوہوتا ہے، جنگ گروپ کہتا ہے وہ اشتہارات دبئی میں تیار کرتے ہیں، جنگ گروپ کہتا ہےان پر سیلز ٹیکس نہیں لگتا۔
وکیل جبگ گروپ نے بتایا کہ معاملہ 2002 سے 2008تک کا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا جب اشتہار یہاں چلتا ہے تو ٹیکس دینا پڑے گا، آپ پہلی ایمنسٹی اسکیم کا سہارا نہیں لے سکتے۔
وکیل کا دلائل میں کہنا تھا کہ ڈیفالٹ کی وجہ سےجرمانہ ادا کرنے کا معاملہ تھا، ہم ایمنسٹی کے تحت جرمانہ ختم کرانے کا کہہ رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا اگر ایمنسٹی نہ ہو تو آپ پر جرمانہ بنتا ہے، تو وکیل کا جواب میں کہا سندھ حکومت کوٹیکس دیا جانا تھا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا ٹیکس ادائیگی کے بعد ایمنسٹی کا اطلاق ہوسکتا ہے یا نہیں؟،جسٹس اعجاز نے کہا جرمانہ صوبائی حکومت نے عائد کیا وفاق کیسے ختم کرسکتا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے صوبائی ایمنسٹی کے لیے بھی اپلائی کیا ہے۔
چیف جسٹس نے جیو کے نمائندے سے مکالمہ کیا تو جنگ کے رپورٹر نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی فریاد عدالت کے سامنے رکھ دی، جس پر چیف جسٹس نے کہا بلالیتے ہیں میرشکیل صاحب کو میرا کچھ بھی اسٹیک پر نہیں، میرے لئے میرا ملک اہم ہے، مجھےکسی کی گالیوں سےفرق نہیں پڑتا، ڈیم فنڈ میں آپ کے ادارے نے ٹکہ بھی جمع نہیں کرایا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کیاآ پ نے ڈیم سے متعلق میراتھون ٹرانسمیشن کی، نمائندہ جیو نے بتایا کہ جی وہ تونہیں کی لیکن ہم نے 2روزہ سمپوزیم کورکیا ہے.۔
چیف جسٹس کور کرکے کیا مجھ پراحسان کیاہے، یہ نیشنل کاز ہے کل آپ،آپ کے بچوں کو بھی پانی کی ضرورت ہوگی۔
عدالت نےایف بی آر اورسندھ ریونیو کورٹ کو نوٹس جاری کردیا اور ہدایت کی متعلقہ محکمے سے سیل ٹیکس کے پرنسپل اماؤنٹ کی اور ایمنسٹی میں جرمانے کی ادائیگی کی تصدیق کرائی جائے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 1 ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔