اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔
سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نوازشریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی جوعدالت نے منظور کرلی۔
عدالت میں سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ حسن نواز نے 2001 سے یو کے میں مستقل سکونت حاصل کی۔
جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسن نوازنے جےآئی ٹی کو بتایا وہ یوکے کم عمری میں چلے گئے تھے، حسن نوازنے بتایا تعلیم کے بعد بزنس شروع کیا اور وہیں رہے۔
واجد ضیاء نے بتایا کہ درست ہے فلیگ شپ کے قیام کے وقت حسن نواز کی عمر 25 سال تھی، حسن نوازنے بتایا انہوں نے وکیل کرنے کی اتھارٹی دی۔
احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر کو پیرکے روز طلب کرلیا، خواجہ حارث نے کہا کہ پیرکوجرح جلدی مکمل کرلوں گا۔
استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ حسن نوازنے بتایا حسن، حسین نوازکے نام سے پیش اتھارٹی لیٹرنہیں دیکھے، حسن نوازنے بتایا فلیگ شپ اوردیگر12کمپنیاں ایک ہی دورمیں بنیں۔
جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ حسن نوازنے بتایا ان کا کاروبار جائیداد کی خرید اوربہتربنا کرفروخت کرنا تھا، حسن نوازنے بتایا کوئنٹ پیڈنگٹن کےعلاوہ دیگرکمپنیاں منافع کما رہی تھیں۔
واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی کے مشاہدے کے مطابق حسن نوازکی یہ بات درست نہیں تھی۔
بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔