تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

آسیہ بی بی کہیں نہیں گئیں، پاکستان میں ہی موجود ہے، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کی بیرون ملک روانگی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ کہیں نہیں گئیں، پاکستان میں ہی موجود ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے آسیہ بی بی کی بیرون ملک روانگی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا آسیہ بی بی کی بیرون ملک روانگی کی خبروں میں صداقت نہیں،وہ کہیں نہیں گئیں، پاکستان میں ہی موجود ہے۔

توہین رسالت کے الزام میں سپریم کورٹ سے بری کی گئی آسیہ بی بی کو گزشتہ رات ملتان جیل سے رہا کیا گیا ، اس موقع پر آسیہ کو لینے نیدر لینڈ کے خصوصی ایلچی بھی موجود تھے۔

غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا آسیہ بی بی ملتان جیل سے رہائی کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ بیرون ملک روانہ ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں : آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کردیا گیا: جیل ذرائع

ذرائع کا کہنا ہے کہ نظرثانی اپیل کےفیصلےتک آسیہ بیرون ملک نہیں جا سکتی، معاملے کی حساسیت کے پیش نظرآسیہ کوسخت سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔

واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں مظاہروں اور دھرنا کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی تھی۔

احتجاج کے دوران کئی مختلف شہروں میں ہونے والے دھرنوں اور مظاہروں میں مشتعل افراد نے جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کی تھی، جس کے باعث شہریوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا، ان ہنگاموں میں درجنوں گاڑیاں اور دکانیں جلا کر خوف و ہراس پھیلایا گیا۔

بعد ازاں 2 نومبر کی شب حکومت اور مظاہرین میں 5 نکاتی معاہدہ طے پایا، جس کے بعد ملک بھر میں دھرنے ختم کردیےگئے تھے۔

Comments

- Advertisement -