اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد روانہ ہوگئے، جبکہ ان کے وکیل خواجہ حارث تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کررہے ہیں۔
استغاثہ کے گواہ محمد کامران نے کہا کہ ہماری درخواست پرلندن لینڈ آف رجسٹری کی جانب سے 2 دستاویز دی گئیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ کوآخری ایڈیشن کے لیے درخواست دی، درخواست کے جواب میں ہیسٹوریکل کاپی مجھے ملی۔
محمد کامران نے کہا کہ لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ نےانفارمیشن کی بنیاد پر جواب دیا، لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ سے موجودہ ملکیت کے بارے میں پوچھا تھا۔
استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ مجھے ریکارڈ کی کاپی جب ملی تو اس پر 31 اکتوبر کی تاریخ لکھی تھی، درخواست کے مطابق پراپرٹی فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے منسلک تھی، ان میں سے ایک کمپنی حسن نواز کی تھی۔
عدالت میں سماعت کے آغاز پر العزیزیہ استیل ملزریفرنس میں حتمی دلائل دینے سے متعلق نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف نے اپنے دفاع میں کچھ دستاویزات پیش کی ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قانون کے مطابق اب وکیل صفائی پہلے حتمی دلائل کا آغاز کریں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے دستاویزات اپنے دفاع میں پیش نہیں کیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کی طرف سے دفاع سے متعلق سوال کا جواب نفی میں دیا گیا، ان دستاویزات پراس عدالت یا ہائی کورٹ میں دلائل نہیں دیں گے۔
العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں حتمی دلائل پراسیکیوشن شروع کرے گی یا وکیل صفائی ؟، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
فلیگ شپ ریفرنس: خواجہ حارث کی تفتیشی افسر پرجرح
احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران تفتیشی افسر محمد کامران کا کہنا تھا کہ ایم ایل اے کے جواب میں لینڈ رجسٹری کی کاپی ظاہر شاہ سے لی تھی، لینڈ رجسٹری میں ظاہر نمبر دو الگ الگ پراپرٹیزکی تھیں۔
یاد رہے کہ 16 نومبر کو احتساب عدالت نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز نمٹانے کے لیے ٹرائل کورٹ کی مدت میں توسیع کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے 3 ہفتے میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔