اسلام آباد: 2005 کے ہول ناک زلزلے میں تباہ ہونے والے تاریخی شہر بالاکوٹ کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا، سپریم کورٹ کے حکم پر فریقین میں معاہدہ طے پا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 2005 زلزلہ متاثرین کے فنڈ میں بے قاعدگیوں کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے فریقین کے درمیان معاہدہ کروایا۔
[bs-quote quote=”ڈی سی مانسہرہ نئے شہر کے لیے 94 فی صد زمین فراہم کریں گے، 6 فی صد زمین قابضین سے خالی کرائی جائے گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
معاہدے کے مطابق زلزلہ متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کا ادارہ ایرا کا فنانس ڈویژن سالانہ ترقیاتی بجٹ سے ایک ارب فنڈ جاری کرے گا۔
فریقین میں سیکریٹری اکنامک افیئرز، ڈی سی مانسہرہ، ایڈیشنل سیکریٹری فنانس، ڈی جی پیرا، ڈی جی ایرا اور صوبائی پولیس افسران شامل ہیں۔
معاہدے کے مطابق چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی سربراہی میں ایپکس کمیٹی قائم کی جائے گی، مذکورہ فریقین اس کمیٹی کا حصہ ہوں گے، یہ کمیٹی نئے بالاکوٹ شہر کی تعمیر کے لیے اقدامات کرے گی۔
معاہدے میں طے ہوا ہے کہ ڈی سی مانسہرہ نئے شہر کے لیے 94 فی صد زمین فراہم کریں گے، 6 فی صد زمین قابضین سے خالی کرائی جائے گی، ضلعی پولیس ایرا کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی، چیف سیکریٹری کے پی اس پراجیکٹ کی اونر شپ لیں گے، ایرا اس منصوبے کا پی سی وَن تیار کر کے ایک ماہ میں ایکنک میں پیش کرے گی۔
معاہدہ میں کہا گیا ہے کہ منصوبے کا تخمینہ 16 ارب روپے ہے، ایرا کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ لاگت زیادہ نہ بڑھے۔
یہ بھی پڑھیں: زلزلہ متاثرین فنڈ کیس: چیف جسٹس ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینےکےلیےبالاکوٹ روانہ
یاد رہے کہ کشمیر اور صوبۂ خیبر پختونخوا میں 8 اکتوبر 2005 میں زلزلہ آیا تھا جس میں 70 ہزار سے زائد لوگ جاں بحق ہو گئے تھے۔ حکومتِ پاکستان نے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے ’ایرا‘ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جس کے بجٹ میں بے ضابطگیاں پائی گئیں۔
25 اپریل 2018 کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے وزارتِ خزانہ اور ایرا کے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ زلزلہ متاثرین کے کمبل تک فروخت کیے گئے۔
چیف جسٹس کے استفسار پر وزارتِ خزانہ نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ بیرون ملک سے زلزلہ متاثرین کے لیے 2 ارب 89 کروڑ ڈالر امداد آئی، جب کہ اندرون ملک سے ملنے والی امداد کا حساب موجود نہیں ہے۔ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ عالمی کانفرنس میں زلزلہ متاثرین کے لیے 3 ارب 60 کروڑ ڈالر اکٹھے کیے گئے تھے۔