لاہور:چیف جسٹس نے وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد کوکام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا آپ کواستعفا نہیں دینےدیں گے،آپ کا کردار قابل تحسین ہے، ہمارےپاس تعریف کے الفاظ نہیں جبکہ اینٹی کرپشن کوپی کےایل آئی کی انکوائری اور ذمہ داروں کےخلاف کارروائی کا حکم بھی دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے پرائیویٹ یونیورسٹیز کی قانونی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کی، وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین عدالت میں پیش ہوئیں۔
ڈاکٹر یاسمین نے عدالت کو بتایا کہ آپ کے ریمارکس پر اپوزیشن مجھ سے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو استعفی نہیں دینے دیں گے آپ اپنا کام کریں، گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، آپ بہت قابل احترام ہیں، آپ کا پورا کیرئیر بے داغ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے خلاف بھی مہم چلائی جاتی ہے، ایسے واٹس ایپ میسج موجود ہیں، کیا ان حالات میں کام کرنا چھوڑ دیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے مہم کے محرکین کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کردار قابل تحسین ہے، ہمارے پاس الفاظ نہیں جن سے آپ کی تعریف کی جائے۔
پی کےایل آئی سے متعلق ڈاکٹریاسمین راشدنے بتایا کہ بورڈآف گورنر بنادیا ہے، جون تک بچوں کےجگرکی پیوندکاری شروع ہوجائےگی، جس پر چیف جسٹس نےکہا چاہتےہیں اسپتال حکومت چلائے پہلےکی طرح ٹرسٹ نہیں،یہ عوام کی زندگی کامعاملہ ہےہم مدد کرناچاہتےہیں۔
پی کےایل آئی پرڈی جی اینٹی کرپشن نے رپورٹ پیش کی ، جس میں بتایاکہ کنسلٹنٹ اورعملےکوبھاری تنخواہیں دی گئیں مگرکام نہیں ہوا،قومی خزانے کو نقصان پہنچا، جس پر چیف جسٹس نے کہا اینٹی کرپشن انکوائری اورذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرے۔
پی کےایل آئی کی سابق انتظامیہ کے وکلانےرپورٹ پر جواب کی مہلت مانگی، جس پرعدالت نےبدھ تک جواب جمع کرانے کاحکم دے دیا۔
یاد رہے 6 جنوری کو پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے سوال کیا کہ جگر کی پیوند کاری کے آپریشن کا کیا بنا؟ صوبائی وزیر صحت نے جواب دیا کہ چیف جسٹس فکرنہ کریں اس پرکام کررہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ فکر آپ کو کرنی ہے بی بی! لیکن آپ کچھ نہیں کررہیں۔
مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کو پنجاب حکومت سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا، چیف جسٹس
جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے کہا تھا کہ ہر سماعت پر آپ اور پنجاب حکومت زبانی جمع خرچ کرکے آجاتی ہے، چف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب میں نااہلی اور نکما پن انتہا کو پہنچ چکا ہے، معاملہ ختم کردیتے ہیں پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت ہی نہیں ہے۔ا۔
جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کیس میں پنجاب حکومت کی نا اہلی کو تحریری حکم کا حصّہ بنارہے ہیں، علاج کی سہولیتیں دینے میں ناکام ہیں، لوگ آپ سے خود پوچھ لیں گے، ان کا کہنا تھا کہ جس کا جو دل کرتا ہے کرے اور چلائے اس کڈنی انسٹی ٹیوٹ کو، سپریم کورٹ کو آپ سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا۔