کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ آئین کہتا ہے صحت صوبائی معاملہ ہے، اپنا حق کسی کو نہیں دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طے کیا جائے کہ صحت صوبائی معاملہ ہے یا وفاقی، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز (این آئی سی وی ڈی) 60 کی دہائی میں بنا، 2010 میں وفاقی حکومت نے یہ ادارےسندھ کے حوالے کیے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت این آئی سی وی ڈی کو صرف 70 کروڑ روپے دیتی تھی، ہم نے قومی ادارہ امراض قلب کا بجٹ بڑھا کر 13 ارب روپے کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جو کہتا ہے کہ 18 ویں ترمیم پر ہر حد تک جائے گا، سپریم کورٹ کے فیصلے سے انحراف نہیں۔ ڈاکٹرز اور اسپتالوں کے مسائل پہلے بھی حل کیے اب بھی کریں گے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال کا تقریباً 5 ارب روپے کا بجٹ ہے، تمام پیسہ سندھ حکومت نے ہی دیا ہے۔ وفاق نے ہم سے تینوں اسپتال لے لیے ہیں۔ ان اداروں کو تباہ نہیں ہونے دیں گے، اپوزیشن سے اپیل ہے اس معاملے پر ساتھ دے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے این آئی سی وی ڈی سے متعلق معاملہ واپس ہوجائے گا، گمبٹ اسپتال میں بنوں، فیصل آباد، بلوچستان یہاں تک کہ افغانستان سے مریض علاج کے لیے آئے۔ ہم نے بڑی محنت اور قیادت کے وژن سے ادارے بنائے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال الگ ہوگیا تو جناح میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ کیا کریں گے، جو لوگ اٹھارویں ترمیم کے خلاف ہیں وہ دیکھ لیں ہم 18 ویں ترمیم کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے فنڈز دینے کی بات پر مجھے جواب نہیں دیا، آئین کہتا ہے صحت صوبائی معاملہ ہے، اپنا حق کسی کو نہیں دیں گے۔ اپوزیشن ساتھ نہیں دے گی تو عددی اکثریت سے قانون سازی کریں گے۔