کراچی: وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس کی نا اہلی پر برہمی کا اظہار کیا، انھوں نے کہا ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس بھی ملوث ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعلیٰ نے سندھ اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارشاد رانجھانی کیس نے مجھے ہلا دیا ہے، پولیس تڑپتے ہوئے شخص کو اسپتال لے جانے کی بجائے تھانے لے گئی، یہ مجرمانہ غفلت ہے، خود پولیس کے خلاف ایف آئی آر کٹواؤں گا۔
[bs-quote quote=”واقعے میں ملوث پولیس اہل کاروں کو گرفتار کیا جائے، پولیس کے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا پڑے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”مراد علی شاہ” author_job=”وزیرِ اعلیٰ سندھ”][/bs-quote]
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ارشاد رانجھانی معاملے پر 24 گھنٹے میں جوڈیشل انکوائری کی درخواست کی ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ارشاد رانجھانی کو 5 گولیاں بہت قریب سے ماری گئیں، وہ چور ہو یا ڈکیت انھیں گرفتار کیا جا سکتا تھا، پولیس کی کمیٹی واقعے کی 2 دن سے تفتیش کر رہی ہے، پہلے دن ہی سے ارشاد کو ڈکیت کہا جا رہا ہے، کہا گیا کہ ارشاد پر ایف آئی آر درج تھی، تو جس جس پر ایف آئی آر ہے، بندوق لیں اور مار دیں۔
وزیرِ اعلیٰ نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث پولیس اہل کاروں کو گرفتار کیا جائے، کے پی میں آئی جی بات نہیں مانتا تو ایک منٹ میں تبادلہ کر دیا جاتا ہے، آئی جی سندھ پولیس کو واقعے کی تحقیقات کے لیے سخت احکامات دیے ہیں۔
انھوں نے کہا ’آج کل آئی جی عدالتی حوالے دے کر تبادلے و تقرریاں کر رہے ہیں، عدالتی احکامات سے ہی تبادلے کرنے ہیں تو اسمبلی ختم کر دیتے ہیں، پولیس کے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا پڑے گا۔
آئی جی سندھ کو خط
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی پولیس کو خط لکھ کر ارشاد رانجھانی قتل کیس پر پولیس کے غیر پیشہ ورانہ رویے پر اظہارِ برہمی کیا، کہا اس واقعے سے عوام کا ریاست پر اعتماد مجروح ہوا، حکومت کا جان و مال کی حفاظت کا عوامی اعتماد بھی متاثر ہوا، پولیس کے وقت پر نہ پہنچنے پر ارشاد رانجھانی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
[bs-quote quote=”عوام پولیس کی کارکردگی اور اس واقعے پر سوالات اٹھا رہے ہیں، واقعے کو غلط ہینڈل کرنے سے لسانی جذبات کے خدشات ہیں۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ اعلیٰ سندھ”][/bs-quote]
انھوں نے خط میں لکھا کہ 6 فروری کو رحیم شاہ نے ارشاد رانجھانی کو قتل کیا، سوشل میڈیا پر فوٹیج دکھائی جا رہی ہے یہ غیر انسانی رویہ تھا، رحیم شاہ نے خود جج بن کر سزا دے کر حکومتی رٹ کو چیلنج کیا، رحیم شاہ نے زخمی ارشاد کو اسپتال لے جانے کی بھی اجازت نہیں دی۔
مراد علی شاہ نے لکھا کہ رحیم شاہ کا دعویٰ درست ہو تب بھی قانون قتل کا لائسنس نہیں دیتا، یہ فیصلہ عدالتیں ہی کر سکتی ہیں، سندھ پولیس تمام انتظامی معاملات میں مکمل طور پر با اختیار ہے، واقعہ پولیس کی کارکردگی میں بہتری لانے کی گنجائش ظاہر کرتا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ نے مزید لکھا کہ یہ واقعہ پولیس کی کارکردگی پر شکوک و شبہات بھی پیدا کرتا ہے، عوام پولیس کی کارکردگی اور اس واقعے پر سوالات اٹھا رہے ہیں، واقعے کو غلط ہینڈل کرنے سے لسانی جذبات کے خدشات ہیں، بہ طورِ وزیرِ اعلیٰ اس بڑی ناکامی کو تماشائی بن کر نہیں دیکھ سکتا۔
وزیرِ اعلیٰ نے خط میں آئی جی سندھ کو تفتیش جلد سے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ افسران سے جواب دہی کر کے 48 گھنٹے میں رپورٹ دی جائے۔