کراچی : میئر وسیم اختر نے کہا ہے کہ تجاوزات قائم کرکے کراچی کا ستیاناس کردیا گیا، سب یہاں کمانے آتے ہیں اس شہر کو کوئی اپناتا نہیں، کراچی کو سیوریج کا نیانظام چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اپنی گفتگو میں وسیم اختر نے شہر کراچی کو ہر دور میں نظرانداز کرنے کا شکوہ بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں بھی شہر قائد کے غلط اعداد وشمار پیش کیے گئے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کراچی میں تین کروڑ سے زائد افراد رہتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ اتنی آبادی میں مئیر کراچی کے کنٹرول میں صرف سترہ فیصد شہر آتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جگہ جگہ تجاوزات بنانے والے آج کروڑپتی بن گئے اور روز کمانے والے متاثر ہوئے۔ غیر قانونی تجاوزات سے کراچی کا ستیاناس کردیا گیا، لوگ نالوں اور فٹ پاتھوں پر کاروبار کررہے تھے، پورے ملک سے سب یہاں کمانے آتے ہیں لیکن اس شہر کو کوئی اپناتا نہیں، اس کیلئے آواز اٹھانی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں میٹرو بن گئی اور بہت کچھ بنایا گیا مگر کراچی میں کچھ نہیں ہوا، پرویز مشرف کے گزشتہ دور میں کراچی میں سب سے زیادہ ترقیاتی کام ہوا ہے۔
وسیم اختر نے کہا کہ ہم نے بھی غلطیوں سے سبق سیکھا، پھنسے تھے اب نکل گئے، پانی کی کمی ہے ،کراچی کو سیوریج کا نیا نظام چاہیے، چوری اور لیکیج پر توجہ دی جائے تو پانی کی مسئلے میں کمی ہوسکتی ہے۔
وسیم اختر نے بتایا کہ جب میں نے عہدہ سنبھالا تو افسران11بجے کے بعد دفتر آتے تھے، کے ایم سی کوئی اچھا کام کرے گی تو سہرا وزیراعلی ٰ کو جائے گا۔