واشنگٹن : سپرپاور کی دعویدار دنیا کی سب سے بڑی معیشت قرض کےانبارتلے دبی ہے، امریکہ پر قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹیکس چھوٹ اور اخراجات میں اضافہ قرض بڑھنے کی وجہ قرار دیاجارہا ہے۔
حکومتی اعداد وشمار کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ پر قرضوں کا انبار بڑھتا جارہا ہے ، امریکہ پرواجب الادا قرضوں کاحجم بائیس ٹریلین ڈالر ہوگیا جوکہ تاریخ کی بلندترین سطح ہے،گزشتہ دو سال میں امریکی قرضوں میں دو ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
اوباما دور میں امریکہ پر قرض کے حجم میں نو اعشاریہ تین ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔
ماہرین کے مطابق حکومتی قرض گیری میں اضافہ شرح سود اور امریکی عوام پر بوجھ کا باعث بنے گی، صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹیکس چھوٹ اور اخراجات میں اضافہ قرض بڑھنے کی وجہ قرار دیاجارہا ہے۔
یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ضد کے باعث امریکہ میں حکومتی شٹ ڈاؤن تاریخ کی بد ترین شکل اختیار کرگیا تھا اور امریکی معیشت کو 11 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔
شٹ ڈاؤن کے باعث نئے سال کے پہلے ماہ میں 8 لاکھ ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوئے، جس کے باعث نوبت اپنی چیزیں فروخت کرنے کی آگئی تھی۔
کانگریس کے بجٹ آفس کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حکومتی امور کی بحالی کے بعد 3 ارب ڈالر یا جی ڈی پی کے 0.02 فیصد کو ریکور کر لیا جائے گا، اگر شٹ ڈاﺅن جاری رہتا تو معیشت کو اس سے زیادہ سنگین نقصان پہنچ سکتا تھا۔