تازہ ترین

پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ، براہ راست دیکھیں

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

لندن/دمشق : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی دوشیزہ نے کہا ہے کہ ’مجھے اپنے کیے پر کوئی افسوس نہیں لیکن میں برطانیہ واپس جانا چاہتی ہوں‘۔

تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں 2015 کے دوران یورپی یونین سے تعلق والی ہزاروں خواتین داعشی دہشت گرودں سے شادی کےلیے شام گئی تھیں اور اب آہستہ آہستہ کرکے وہ واپس اپنے ممالک جانا چاہتے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تین سال قبل میں اپنے والدین نے جھوٹ بول کر کہ دو دوستوں کے ہمراہ ترکی کے سیاحتی سفر پر جارہی ہوں اور جہاں وہ بغیر بتائے شام روانہ ہوگئی تھی۔

برطانوی خاتون نے بتایا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

شمیمہ بیگم، امیرہ عباسی، خدیجہ سلطانہ

شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔

مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خاتون نے اپنے شوہر کے ہمراہ دو ہفتے قبل ہی داعش کے زیر قبضہ آخری علاقے کو چھوڑ کر شمالی شام کے پناہ گزین کیمپ میں منتقل ہوئی ہے جہاں مزید 39 ہزار افراد موجود ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے 19 سالہ شمیمہ بیگم کا کہنا تھا کہ میں نے کوڑے میں سربریدہ لاشوں کے سر پڑے ہوئے دیکھے لیکن وہ مجھے بے سکون یا خوفزدہ نہیں کرسکے۔

پناہ گزین کیمپ میں مقیم دہشت گرد خاتون نے صحافی کو تبایا کہ وہ حاملہ ہے اور اپنی اولاد کی خاطر واپس اپنے گھر برطانیہ جانا چاہتی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ لڑکی کے دو بچے اور تھے جو اب اس دنیا میں نہیں رہے اور میرے ساتھ شام آنے والی ایک لڑکی بمباری میں ہلاک ہوچکی ہے جبکہ دوسری کا کچھ پتہ نہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خدیجہ سلطانہ کے اہل خانہ کے وکیل کا خیال ہے کہ 2016 میں خدیجہ روسی جنگی طیاروں کی بمباری میں ہلاک ہوک ہوچکی ہے۔

Comments

- Advertisement -