لاہور : نیب کی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماء عبدالعلیم خان بیرون ملک سے اربوں روپے کی مشتبہ رقوم کی منتقلی، ذرائع اور تفصیلات بتانے میں ناکام رہے۔
تفصیلات کے مطابق نیب لاہور میں گرفتار تحریک انصاف کے سینیئر رہنماء عبدالعلیم خان کی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علیم خان نے بتایا کہ ان کے والد کو بیرون ملک سے 60 کروڑ ایک اور 90 کروڑ روپے الگ موصول ہوئے لیکن والدین کو موصول ہونے والی رقوم کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔
نیب رپورٹِ کے مطابق عبدالعلیم خان کے اکاؤنٹس میں سات مختلف مشتبہ رقوم کی منتقلی ہوئی، جو ان کے والدین کی جانب سے منتقل کی گئی رقم سے الگ تھی، ان کو 21 اگست 2002 کو نعیم اصغر نے امریکہ سے 11 کروڑ 68 لاکھ 72 ہزار سے زائد رقم بھیجی۔ 27 نومبر 2004 کو بھی امریکہ سے زار کو ٹریڈر سے 59 کروڑ 77 لاکھ 90 ہزار روپے سے زائد کی رقم موصول ہوئی۔
رپورٹِ میں مزید بتایا گیا نعیم اصغر نے ہی 14 اکتوبر 2002 کو نیویارک امریکہ سے 3 کروڑ 54 لاکھ روپے سے زائد رقم بھیجی اور برطانیہ سے علیم خان کو 12 دسمبر 2003 کو اوورسیز ایکسپریس سے 2 ارب 29 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد رقم موصول ہوئی جبکہ لندن ہی کے بینک سے 12 دسمبر 2003 کو 1 ارب 4 کروڑ 32 لاکھ 50 ہزار روپے سے زائد رقم بھی موصول ہوئی۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق علیم خان کے اکاؤنٹ میں 25 نومبر 2004 کو لندن ہی کے بینک سے 1 ارب 79 کروڑ روپے سے زائد رقم بھیجی گئی، دبئی سے آصف حیدر نامی شخص نے 9 فروری 2005 میں 2 کروڑ روپے سے زائد رقم بھیجی۔
نیب رپورٹ میں بتایا گیا علیم خان کی جانب سے دبئی اور برطانیہ میں خریدی گئی جائیدادوں اور جن کمپنیوں سے خریدی گئیں، ان کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ ع
بدالعلیم خان نے برطانوی پاونڈزمیں ہیگزم انوسٹمنٹ کے ذریعے برطانیہ میں اور دبئی میں 3 کروڑ درہم سے ایف زیڈ ای اور آر اینڈ آر کے ذریعے فلیٹس خریدے لیکن دونوں جائیدادوں کی خریداری، رقم کے ذرائع اور رقم باہر منتقل کرنے کے راستے بتانے میں ناکام رہے۔
مزید پڑھیں : علیم خان 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
یاد رہے آمدن سے زائد اثاثوں کیس میں علیم خان کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے علیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں دس روز کی توسیع کردی۔
نیب وکیل نے مزید ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے دلائل میں کہا کہ علیم خان کے والدین ان کے بے نامی دار ہیں،علیم خان سن دو ہزار میں عام شخص تھے، اچانک آٹھ سو اکہتر ملین کےمالک بنے۔
علیم خان نے بیان میں کہا ان کے والد پروفیشنل بینکر تھے اور رئیل اسٹیٹ کا کام کرتے تھے، مجھے کینیڈا پڑھنے بھجوایا، مجھ پر آج تک کرپشن کا ایک الزام نہیں لگا، نیب دس سال تک کیاکرتی رہی اس دوران میں وزیر نہیں تھا، نیب کو میرے خلاف پانامالیکس سے دستاویذات نہیں ملیں، میرا نام پانامالیکس میں بھی نہیں تھا۔
علیم خان نے دعوی کیا کہ نیب انہی دستاویزات کی بنیادپر ملزم بنا رہی ہےجومیں نےپیش کیں۔