اسلام آباد: ناروے کے سابق وزیراعظم کیول میگنےبونڈی وک کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا ، بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ناروے کے 26 ویں وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے کیول میگنے بونڈی وک ان دنوں کشمیر پر منعقدہ عالمی کانفرنس میں شرکت کےلیے پاکستان آئے ہوئے ہیں۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرکی صورتحال قابل افسوس ہے جبکہ مقبوضہ کشمیرپریواین ہیومن رائٹس کمیشن رپورٹ اہم ہے۔جنگ مسائل کاحل ہرگزنہیں ہے ۔
سابق نارویجین وزیر اعظم نے کہا کہ پلوامہ واقعے کی مذمت کرتا ہوں ، اس واقعے کے بعد پاک بھارت صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔مسئلہ کشمیر کوبزورطاقت حل نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی جاری ہیں۔دونوں ممالک مسئلہ کشمیرکےحل کیلئےسنجیدگی کامظاہرہ کریں۔
بونڈی وک نے مزید کہا کہ قیام امن کیلئےسب کومل کرکرداراداکرناہوگا،عالمی برادری کومسئلہ کشمیرکےحل کیلئےکرداراداکرناچاہیے۔مسئلہ کشمیر کا حل جنگ نہیں مذاکرات ہیں،مسئلہ کشمیرسےمتعلق کرداراداکرنےکوتیارہوں۔
اس موقع پر سابق نارویجن وزیر اعظم کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے صدر مسعود خان کا کہنا تھا کہ پلوامہ واقعے کے بعد ہندوستان خطےمیں جنگ کوہوادےرہاہے،مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
مسعود خان کا کہنا تھا کہ بھارت کےتمام مسائل کی جڑکشمیرکوآزادی نہ دیناہے، ہندوستان کشمیرمیں انسانی مظالم بندکرے پلواماحملےسے کہیں زیادہ مظالم کشمیرمیں ہورہےہیں،مسائل کاحل کشمیریوں کوحق خودارادیت نہ دیناہے۔
اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کی حریت رہنما مشعال ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان کادورہ کرنےپرسابق نارویجن وزیراعظم کےمشکور ہیں۔سابق نارویجن وزیراعظم کادنیامیں قیام امن میں اہم کردار ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق نارویجن وزیراعظم آزاداورمقبوضہ کشمیرکادورہ کرچکےہیں،بھارتی فوج نےمقبوضہ کشمیر کوموت کی وادی بنا دیا ہے۔ کشمیر ی چاہتے ہیں کہ عالمی برادری کشمیرکےحوالےسےکرداراداکرے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان جنگوں کی ایک تاریخ ہے،پلوامہ واقعےکےبعدبھارت کابیانیہ خطرناک ہے، لاشیں گرنا مقبوضہ کشمیر میں معمول بن چکا ہے، ہندوستان کو امن کی راہ پر لانے کی ضرورت ہے۔