لاہور: سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بیماری کی بنیاد پر ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد جناح اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نواز شریف نے اپنی بیماری کی بنیاد پر ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دی تھی جسے مسترد کر دیا گیا، جس کے بعد نواز شریف کو جناح اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
[bs-quote quote=”قیدی نواز شریف کا کمرہ صاف کر دیا گیا تھا، میٹریس، برتن، کھڑکیوں کے پردے بھی مہیا کر دیے گئے ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”جیل ذرایع”][/bs-quote]
جناح اسپتال سے نواز شریف کی کوٹ لکھپت جیل منتقلی کے وقت مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی اسپتال کے باہر موجود تھی۔
خیال رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کے تحریری فیصلے میں کہا کہ نواز شریف کو ایسی کوئی بیماری نہیں جس کا علاج ملک میں نہ ہو سکے، یہ کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ یہاں پڑھیں
تحریری فیصلے کے مطابق نیب نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کی مخالفت کی، نواز شریف کے وکلا میڈیکل گراؤنڈ پر نواز شریف کی رہائی چاہتے ہیں، نواز شریف کی فریش میڈیکل رپورٹ عدالت کے سامنے لائی گئی، عدالت یہ نہیں سمجھتی کہ نواز شریف کو طبی بنیادوں پر رہائی دینی چاہیے۔
ادھر جیل ذرایع کا کہنا ہے کہ قیدی نواز شریف کا کمرہ صاف کر دیا گیا تھا، ان کے لیے میٹریس، برتن، کھڑکیوں کے پردے بھی مہیا کر دیے گئے ہیں، تمام اشیا نواز شریف کی جیل منتقلی سے کچھ دیر قبل پہنچائی گئیں۔
جیل ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نواز شریف کے لیے کھانے میں سوپ مٹن اور گاجر کا حلوہ آیا، جب کہ نواز شریف کے کپڑوں کے علاوہ کتابیں بھی جیل پہنچائی گئی ہیں۔