تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

آج اردو کے عظیم شاعرفراق گورکھپوری کا یوم وفات ہے۔

اردو زبان کے عظیم شاعر فراق گورکھپوری 28 اگست 1896ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل نام رگھوپتی سہائے تھا۔ ان کے والد منشی گورکھ پرشاد عبرت اردو اور فارسی کے عالم، ماہر قانون اور اچھے شاعر تھے۔

فراق گورکھپوری نے انگریزی زبان میں ایم اے کرنے کے بعد آئی سی ا یس (انڈین سول سروس) کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ لیکن گاندھی جی کی تحریک عدم تعاون کی مخالفت میں استعفا دے دیا۔ جس کی پاداش میں انھیں جیل جانا پڑا۔ اس کے بعد وہ الہٰ اآباد یونیورسٹی میں انگریزی زبان کے لکچرر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

یہیں پر انہوں نے بہت زیادہ اردو شاعری کی جس میں آپ کی شہر آفاق کتاب گل نغمہ بھی شامل ہے۔ جس کو ہندوستان کا اعلی معیار ادب گیان پیٹھ انعام بھی ملا۔ اور وہ آل انڈیا ریڈیو کے پروڈیوسر بھی رہے۔

بطور ممتاز شاعر انہوں نے اردو شاعری کی اہم اصناف مثلاً غزل، نظم، رباعی اور قطعہ میں کے وہ ایک منفرد شاعر ہیں جنہوں اردو نظم کی ایک درجن سے زائد اور اردو نثر کی نصف درجن سے زائد جلدیں ترتیب دیں اور ہندی ادبی اصناف پر متعدد جلدیں تحریر کیں، ساتھ ہی ساتھ انگریزی ادبی وثقافتی موضوعات پر چار کتابیں بھی لکھیں۔

ان کے متعدد شاعری مجموعے شائع ہوئے جن میں روح کائنات، شبنمستان، رمز و کنایات، غزلستان، روپ، مشعل اور گل نغمہ کے نام سرفہرست ہیں۔ حکومت ہند نے انہیں پدم بھوشن اور گیان پیٹھ کے اعزازات عطا کیے تھے۔

فراق کا انتقال طویل علالت کے بعد 3 مارچ 1982ء کو 85 سال کی عمر میں نئی دہلی میں ہوا۔ میت الہ آباد لے جائی گئی جہاں دریائے گنگا اور دریائے جمنا کے سنگم پر ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔

Comments

- Advertisement -