اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی عدالتوں کا احترام کرتی ہے ، لیکن احتساب سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی نیب میں پیشی کے موقع پر راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ دفاعی پوزیشن پر لانے کے لئے این ار او کاشوشہ چھوڑا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن کے صدر راجہ پرویز اشرف کے این آراو مانگنے کاعلم نہیں ہے، جس سے این آر او مانگا جارہا ہے وہ سامنے آئے۔ کوئی بھی کسی کو این آر او نہیں دے سکتا۔ راجہ پرویز نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی کبھی بھی بیمار ہوسکتا ہے، نواز شریف کی صحت پر سیاست کرنا اچھی بات نہیں ہے، ان کی رپورٹس تشویشناک ہیں۔
راجہ پرویز اشرف نے یہ بھی کہا کہ سیاستدانوں کو بغیر کسی ثبوت گرفتارکرلیاجاتاہے،گرفتاری کےبعدثبوت تلاش کرنااحتساب کے عمل پرسوال ہے۔کسی کو سیاسی مخالفت کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے ۔سیاسی مخالفت کانشانہ بنانےسےجمہوریت کو خطرہ ہو گا۔
انہوں نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’حیرت ہےوزیر خزانہ نےکہا کہ ابھی عوام کی چیخیں نکلیں گی۔ پتا نہیں کون پلاننگ کر رہا ہے اور کون ایسے فیصلے کر رہا ہے؟۔
یاد رہے کہ پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف زرداری آج راولپنڈی میں نیب کے سامنے پیش ہوئے۔ نیب نے دونوں سے علیحدہ سوالات کیے اور بیان قلم بند کیا۔ دونوں کو سوال نامے بھی فراہم کردیے گئے ہیں۔
نیب ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو پارک لین کمپنی کیس میں طلب کیا گیا ہے، پارک لین کیس میں اربوں روپےکی ترسیلات جعلی بینک اکاؤنٹس سے کی گئیں، آصف زرداری پرپارک لین کمپنی میں 1989 میں فرنٹ مین کے ذریعے خریداری کاالزام ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے 2009 میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کمپنی کے شیئرہولڈر بنے،دونوں 25،25فیصد کےشیئر ہولڈر ہیں، آصف زرداری بطور کمپنی ڈائریکٹر اکاؤنٹس استعمال کرنےکااختیار رکھتے تھے جبکہ 2008 میں کمپنی کے دستاویز پر آصف زرداری کےبطور ڈائریکٹر دستخط موجود ہیں، پارک لین کمپنی نے قرضوں کی مد بھی بینکوں سے اربوں روپے لیے۔
اس موقع پر نیب دفترکے باہر پیپلزپارٹی کارکنان جمع ہوگئے تھے اور حکومت کےخلاف نعرے بازی کی گئی ، پی پی کارکنان نے نیب دفترمیں گھسنےکی کوشش کی، نادرہ چوک کے قریب 2 پولیس اہلکار پتھر لگنے سے زخمی ہوئے۔ مجموعی طور پرجیالوں اورپولیس کےدرمیان ہاتھا پائی میں 5 پولیس اہلکار زخمی جبکہ 50 افراد کو زیرحراست لے لیا گیا۔