یروشلم : قابض اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی گورنر عدنان غیث کو اتوار کے روز گرفتار کرنے کے کچھ دیر بعد ضمانت پر رہا کردیا۔
تفصیلات کے مطابق عدنان غیث کو اسرائیلی پولیس نے نومبر 2018 کو ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لینے کے بعد ان کے خلاف فوجی احکامات کے تحت عدالتی کارروائی شروع کی تھی۔
عدنان غیث کی یہ پہلی گرفتاری اور رہائی نہیں بلکہ حالیہ عرصے میں وہ متعدد بار اراضی کی فروخت کے الزامات میں گرفتار کیے جاتے رہے ہیں، انہیں تین مرتبہ تو صرف گزشتہ برس نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان کے وکیل محمد محمود نے بتایا کہ صہیونی حکام نے ان کے موکل کو مشروط طور پر رہا کیا ہے، وکیل نے بتایا کہ انہوں نے ایک تنظیم کے ساتھ ملکر کانفرنس منعقد کی تھی جسے ناجائز اسرائیل نے اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیا تھا ۔
اسرائیلی پولیس کے ترجمان میکی روزنلفیڈ نے عدنان غیث کی گرفتاری ان سے تفتیش کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ برس نومبر میں انہیں اسرائیلی پولیس کی طرف سے انہیں چھ ماہ تک غرب اردن داخل نہ ہونے اور مخصوص افراد کے ساتھ رابطے کے علاوہ کسی سے رابطہ نہ کرنے کا حکم دیا تھا تاہم انہوں احکامات کی خلاف ورزی کی۔
فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق عدنان غیث یو 1000 شیکل ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔