لاہور: پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ، ایک سال میں 2094بچیاں اور 1738بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے، سب سے زیادہ واقعات صوبہ پنجاب میں رپورٹ ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ منظرِ عام پر آگئی ، جس میں بتایا گیا پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ایک سال میں 3832بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اعدادِ شمار کے مطابق پاکستان میں ایک سال میں 2094 بچیاں اور 1738 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے، کم عمری کی شادی کے130واقعات جبکہ 12بچیاں ونی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق 46بچوں کو تدریسی اداروںمیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیام بچوں پر جنسی تشدد کے سب سے زیادہ واقعات صوبہ پنجاب میں رپورٹ ہوئے، پنجاب میں2403،صوبہ سندھ میں1016بچے رپورٹ ہوئے۔
بلوچستان میں 98 ، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 130 ، لاہور میں148 اور خیبرپختون خوا میں 145 بچے رپورٹ ہوئے جبکہ آزاد کشمیر میں34اورگلگت بلتستان میں 6بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔
مزید پڑھیں : بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ رکھنے کے اقدامات
خیال رہے قصور میں آٹھ سالہ زینب کی آبرو بریدہ نعش کچرے کے ڈھیر سے ملی جس سے نہ صرف قصور میں بلکہ پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی‘ قصور شہر میں عوام نے ہڑتال کی اور ننھی زینب کے جنازے میں شریک ہوئے‘ جبکہ سوشل میڈیا پر ملک بھر سے ملزمان کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
اس نوعیت کے سنگین جرائم کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کو کچھ باتیں احتیاطی تدابیرکو طور پرسکھائی جائیں اور والدین خود بھی اپنےبچوں کی سرگرمیوں پر سخت نظر رکھیں چاہے وہ ابھی کمسن ہوں یا تازہ تازہ سنِ بلوغت کوپہنچے ہوں۔
احتیاطی تدابیر
اپنی بچوں بالخصوص بیٹیوں کو خبردار کریں کہ کبھی کسی کی گود میں نہ بیٹھیں چاہے وہ ان کے قریبی رشتےدار کیوں نہ ہوں۔
جیسے ہی آپ کے بچے دوسال کی عمر کو پہنچیں ان کے سامنے لباس تبدیل کرنا ترک کردیں اور ان کا لباس بھی تنہائی میں تبدیل کرائیں۔
کبھی کسی بڑے کو اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کے بچے کو ’میری بیوی‘یا ’میرا شوہر ‘ کہہ کر پکارے یا دیگرکسی قسم کے رومانوی القابات آپ کے بچے کے لئے استعمال کرے۔
جب بھی آپ کا بچہ اپنے دوستوں کے ہمراہ کھیلنے کے لئے باہر جائے تو یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس پرنظر رکھیں کہ وہ کس قسم کے لوگوں میں گھلتا ملتا ہے اورکیسے کھیلوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔
اگر آپ کا بچہ کسی بڑے کے ساتھ کہیں باہرجانے میں یا تنہائی میں وقت گزارنے میں ہچکچاتا ہے تو کبھی بھی اس کو مجبور نہ کریں بلکہ وجہ معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ بچہ ایسا کیوں کرتا ہے، ساتھ ہی ساتھ یہ بھی نظر رکھیں کہ کہیں آپ کا بچہ بڑی عمر کے کسی مخصوص شخص کی صحبت تو پسند نہیں کرتا۔
اگر بچے کے رویے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی محسوس کریں تو اسے نظر انداز مت کریں بلکہ کوشش کریں کہ مختلف نوعیت کے سوالات کے ذریعے آپ اس تبدیلی کی وجہ جان پائیں۔
جب آپ کے بچے بالخصوص بیٹیاں سنِ بلوغت کو پہنچنےلگیں تو انہیں جنسی معاملات سے متعلق درست آگاہی فراہم کریں ، یاد رکھیں اگر آپ اپنے بچوں کوخود یہ سبق نہیں پڑھائیں گے تو پھر معاشرہ انہیں جنسی معاملات کی غلط اور بے ہودہ تشبیہات سے روشناس کرادے گا۔
بچوں کو کوئی بھی نئی کتاب یا ویڈیو میٹیریل ( کارٹون ، مووی وغیرہ) دکھانے سے پہلے ایک بارخود ضرور پڑھیے یا دیکھئے اور ساتھ ہی ساتھ کیبل پر’پیرنٹل کنٹرول‘رکھئے ۔ نا صرف یہ بلکہ اپنے حلقہ احباب میں بھی ان تمام افراد پر یہی اقدامات کرنے پرزور دیجئے جن کے بچوں سے آپ کے بچے مسلسل ملتے ہیں۔
جیسے ہی آپ کے بچے تین سال کی عمر کو پہنچیں‘ انہیں جسم کے مخصوص اعضاء کو دھونے کا طریقہ سکھائیں اور ساتھ میں یہ ہدایت بھی کریں کبھی کسی کو ان حصوں کو چھونے کی اجازت نہ دے چاہے وہ آپ خود کیوں نہ ہوں۔
آپ کو اپنی معاشرت میں کچھ تبدیلیاں کرنا ہوں گی، ایسے مواد اور اشخاص کو اپنی زندگی سے خارج کردیں جو کہ آپ کے معصوم بچوں کے ذہن پرکسی منفی طورنظرانداز ہوسکے۔
اگر آپ کا بچہ کسی مخصوص شخص کے بارے میں شکایت کرتا ہے تو اس معاملے میں خاموشی ہرگز اختیار نہ کیجئے۔
اپنے گھر کا ماحول مذہبی رکھئے اور بچوں کو عبادت اور عبادت گاہوں سے مانوس کرائیے تا کہ ان کے خیالات میں پاکیزگی کی آمیزش ہوتی رہے۔
خدا نخواستہ اگر کسی بچے کے ساتھ کوئی سانحہ پیش آجاتا ہے تو اسے ڈانٹنا مارنا تو دور کی بات بلکہ موردِالزام بھی نہ ٹھہرایے بلکہ انتہائی ملائمت اور پیار سے اسے سمجائیں کہ اس معاملے میں اس کی کوئی غلطی نہیں ہے اور یہ کہ وہ اس کا اثر اپنے ذہن پر ہرگز نہ لے۔
یاد رکھیے کہ آپ کے بچے بے حد قیمتی ہیں اور ان کی حفاظت کرنا آپ کی سب سے اہم ذمہ داری ہے لہذا معاشرے سے خوفزدہ ہوئے بغیر اپنے بچوں کی تربیت صحیح خطوط پر کیجئے۔