اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ کم عمری میں شادی پر پابندی کا بل تین مرحلوں سے گزر چکا ہے، پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ قانون سازی پر کابینہ تقسیم نظر آ رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ کم عمری میں شادی پر پابندی کا بل مزید تین مرحلوں سے گزرنے کے لیے قومی اسمبلی میں جائے گا۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان رکاوٹ نہیں بنیں گے تاہم پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کابینہ اس قسم کی قانونی سازی پر تقسیم نظر آ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل: قومی اسمبلی میں اکثریت کی حمایت، بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں 52 فی صد خواتین میں سے 21 فی صد خواتین کی کم عمری میں شادی کر دی جاتی ہے، ہر بیس منٹ میں ایک عورت زچگی میں دم توڑ دیتی ہے، اس لیے بلوغت کی عمر رکھنے سے بہت سے مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔
سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ کم عمر میں شادی سے متعلق شعور بیدار کرنا ریاستی ذمہ داری ہے، ریاست کو اتنا تو کرنا چاہیے کہ خواتین کو بل کے ذریعے قانون کا سہارا لینے کا موقع ملے۔