ہفتہ, جولائی 5, 2025
اشتہار

وزیر اعظم کی زیر صدارت توانائی امور سے متعلق اجلاس

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت توانائی امور سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعظم کو توانائی کے شعبے میں اصلاحات، بجلی چوری کی روک تھام اور گردشی قرضوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت توانائی امور سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب، مشیر تجارت حفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر اور دیگر رہنما بشمول فردوس عاشق اعوان، ندیم افضل چن اور یوسف بیگ مرزا شریک ہوئے۔

اجلاس میں توانائی کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا جبکہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات، بجلی چوری کی روک تھام، بجلی کی ترسیل میں رکاوٹوں کو دور کرنے اور گردشی قرضوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ کے مطابق سال 18-2017 میں گردشی قرضوں میں 450 ارب کا اضافہ ہوا، بجلی چوری کی روک تھام اور واجبات کی وصولیوں کی مہم کے مثبت نتائج آرہے ہیں۔ دسمبر 2018 سے مارچ 2019 تک 48 ارب کی اضافی رقم وصول ہوئی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ وصولیوں کی رقم رواں سال کےاختتام تک 80 ارب تک پہنچ جائے گی، بجلی چوری کی روک تھام کے لیے 27 ہزار سے زائد مقدمات درج ہیں۔ 4 ہزار 225 گرفتاریاں عمل میں آئیں جن میں 433 اہلکار بھی ملوث تھے۔

بریفنگ کے مطابق 14 سو 67 مزید اہلکاروں کو چارج شیٹ کیا گیا ہے۔ ترسیلی نظام کی 15 بڑی خامیوں کو دور کیا جا چکا ہے۔ ترسیل کے نظام کی صلاحیت میں 3000 میگا واٹ کا اضافہ ہوا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ رمضان میں 80 فیصد فیڈرز پر کسی قسم کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔ 20 فیصد فیڈرز پر نقصانات کے تناسب سے لوڈ مینجمنٹ ہوگی۔

وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ملک بھر میں سحر و افطار میں بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے۔

قرضوں سے متعلق بریفنگ میں بتایا گیا کہ گردشی قرضوں کو سال 19-2018 میں 293 ارب تک لایا جائے گا۔ 20-2019 تک گردشی قرضوں کو 96 ارب تک لایا جائے گا۔ گردشی قرضوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کا ہدف دسمبر 2020 ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کو بجلی کے نرخوں میں اضافے پر بھی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ کے مطابق گزشتہ دور میں نیٹ ہائیڈل پرافٹس کو بجلی کے نرخوں میں شامل نہیں کیا گیا۔ صارفین کو اب اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ سابق حکمرانوں نے سبسڈی کا اعلان کیا مگر بجٹ میں رقوم مختص نہیں کیں، ناقص منصوبہ بندی کے باعث شعبہ مالی مشکلات کا شکار ہوتا رہا۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ قابل تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی نئی پالیسی تشکیل دی جاچکی۔ پالیسی کا مقصد سنہ 2025 تک 20 فیصد قابل تجدید ذرائع سے بجلی حاصل کرنا ہے۔

وزیر اعظم کو پیٹرولیم کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات پر بھی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی میں ترمیم کی جارہی ہے، ملکی تاریخ کی پہلی شیل پالیسی پر کام تیز کر دیا گیا ہے۔

بریفنگ کے مطابق پالیسی اور ریگولیشن کے محکمہ جات کو الگ کیا جا رہا ہے۔ ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کے ضمن میں 40 بلاکس کی نشاندہی کی جا چکی۔ غیر ملکی کمپنیوں کو راغب کرنے کے لیے عالمی سطح پر روڈ شوز کا انعقاد ہوگا۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی کی حامل کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت دی جائے گی۔ تیل و گیس کے نئے ذخائر سے استفادہ حاصل کیا جا سکے گا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں