اسلام آباد : فرشتہ قتل کیس میں غفلت برتنے پر ایم ایل او پولی کلینک اسپتال ڈاکٹر عابد شاہ کو عہدے سے ہٹا دیاگیا، ڈاکٹر عابد شاہ پر پوسٹ مارٹم میں غفلت برتنے کا الزام تھا۔
تفصیلات کے مطابق فرشتہ قتل کیس میں غفلت برتنے والے افسران کے خلاف ایکشن کا آغاز کردیا گیا اور ایم ایل او پولی کلینک اسپتال ڈاکٹرعابدشاہ کو عہدے سے ہٹا دیاگیا، ڈاکٹر عابد شاہ پر پوسٹ مارٹم میں غفلت برتنے کا الزام تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے ڈاکٹر عابد شاہ کی جگہ ڈاکٹر امتیاز احمد کو نئے میڈیکو لیگل آفیسر پولی کلینک تعینات کردیا ہے۔
لواحقین نےاسپتال انتظامیہ کےنامناسب رویےکی شکایت کی تھی اور پوسٹ مارٹم میں تاخیرپراسپتال انتظامیہ کےخلاف احتجاج کیاتھا، ایم ایل او کی عدم دستیابی کےباعث پوسٹ مارٹم رات گئے ہوا تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد میں دس سال کی فرشتہ کے زیادتی کے بعد قتل کیس میں اغوا کا مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ شہزاد ٹاؤن کوگرفتارکرلیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں : وزیراعظم نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لے لیا
آئی جی اسلام آباد نے مقتول فرشتہ کےگھر جاکر لواحقین سے تعزیت کی اورجلد انصاف کی یقین دہانی کرائی، انہوں نے کہا تھا ملزموں کو جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائےگا۔
یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی عابد کومعطل کردیا تھا جبکہ ایس پی عمرخان کو او ایس ڈی بنادیاگیا تھا۔
اس سے قبل فرشتہ کےوالد ایس ایچ شہزاد ٹاؤن اور دیگراہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا ، جس میں بتایا تھا بچی کوڈھونڈنےاورایف آئی آر کے لیے تھانے کے کئی چکرلگائے،ایس ایچ او نےکہاکسی کے ساتھ چلی گئی ہوگی،۔۔ پولیس اہلکارتھانے کی صفائی بھی کراتےرہے۔
واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ’’فرشتہ‘‘ نامی 10 سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: فرشتہ زیادتی و قتل کیس : ایس ایچ اوشہزاد ٹاؤن اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج
ملزمان فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے، جب لواحقین کو لاش ملنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔
اہل خانہ نے ’’فرشتہ‘‘ کے قتل اور مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی تھی۔
آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن میں سے دو کا تعلق افغانستان سے ہے۔