واشنگٹن : امریکی وزارت انصاف نے جولین اسانج سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ دستاویزات کو عام کرنے سے امریکی قومی سلامتی کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو گزشتہ ماہ خواتین سے زیادتی سمیت کئی الزامات میں گرفتار کیا تھا۔
امریکی وزارت انصاف نے وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولیان اسانج پر اٹھارہ الزامات کی فرد جرم عائد کر دی ہے۔ اس میں جاسوسی کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔
وزارت انصاف نے کہا کہ وکی لیکس کا خفیہ دستاویزات کو شائع کرنا اور اسی طرح خفیہ عسکری اور سفارتی ذرائع کے ناموں کا افشاءکرنا جاسوسی کے قانون کے منافی اقدامات ہیں۔
وزارت انصاف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان دستاویزات کو عام کرنے سے امریکی قومی سلامتی کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔ جولیان اسانج اس وقت لندن میں ضمانت کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر جیل کاٹ رہے ہیں۔ امریکا نے ان کی حوالگی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
مزید پڑھیں : ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا
یاد رہے کہ برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر رواں ماہ کے آغاز پر 50 ہفتے قید کی سزا سنائی تھی۔
مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف
خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔
امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔
اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔