اسلام باد: وزیر مملکت برائے سرحدی امور (سیفران) شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم نے افغان مہاجرین کو اپنے شہروں میں رکھا، ہم نے انسانیت کی وہ مثالیں قائم کیں جن کا کوئی جواب نہیں۔ افغان کابینہ میں 22 کے قریب وزرا پاکستان کے کیمپوں میں پلے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے سرحدی امور (سیفران) شہریار آفریدی نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ شہریار آفریدی کا کہنا کہ افغانستان میں بدامنی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، پاکستان نے کسی بھی وقت افغان مہاجرین کو بے آسرا نہیں چھوڑا۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ افغان کرکٹ ٹیم میں شامل کھلاڑی پاکستان میں پلے بڑھے، ہم نے افغان مہاجرین کو اپنے شہروں میں رکھا۔ کسی بھی ملک میں مہاجرین کو کیمپوں میں رکھا جاتا ہے۔ شام کے مہاجرین کی تازہ ترین مثال سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے انسانیت کی وہ مثالیں قائم کیں جن کا کوئی جواب نہیں۔ افغان کابینہ میں 22 کے قریب وزرا پاکستان کے کیمپوں میں پلے۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ صرف 32 فیصد افغان شہری کیمپوں میں رہتے ہیں، حکومت نے 16 لاکھ افغان مہاجرین کو بینکنگ نظام کا حصہ بنایا۔ وزارت سیفران اپنا کام بہتر طریقے سے کر رہی ہے، 5 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا کوئی ڈیٹا نہیں۔ کچھ عناصر لسانی بنیاد پر منفی سوچ پھیلا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاق نے 57 ارب پختونخواہ حکومت کو جاری کیے، وفاق کی جاری کردہ رقم فاٹا میں استعمال ہوگی۔ پاکستان دنیا کی سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے۔ مہاجرین سے متعلق عالمی برادری کی بھی ذمہ داری ہے۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں انفرا اسٹرکچر کے لیے امن ناگزیر ہے، کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ قبائلی اضلاع میں امن ہو۔ مقامی لوگ احتجاج کر رہے تھے تو اس سے پی ٹی ایم کا کیا تعلق تھا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کی رہائی میں پی ٹی ایم کا کیا کام ہے، ایک شخص کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تو پی ٹی ایم کا کیا تعلق تھا۔ رکن اسمبلی کو زیب نہیں دیتا کہ اسلحہ لے کر چیک پوسٹ پر کھڑا ہوجائے۔ رکن اسمبلی کیسے جا کر فوجی جوان کے سامنے نعرے لگاتے ہیں۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو پہلے سندھ پر توجہ دیں اس کے بعد باقی باتیں کریں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی دہشت گردی اور سیاست کو الگ الگ رکھے۔ قربانیاں دے کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ دشمن ایجنسیاں اور ملک پاکستان کے خلاف کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، مشکلات یقیناً ہیں لیکن ہم ان مشکلات سے نکل جائیں گے۔ خار قمر کے علاقےمیں آپریشن ہو رہا ہے، یہ کیاطریقہ ہے مسلح ہو کر چیک پوسٹ کو توڑ کر آگے نکل جائیں۔ کافی چیزیں سمجھ آچکی ہیں، یہ لوگ دوبارہ پشتونوں کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ہم تو یہ کہتے ہیں چند لوگ دوبارہ پختونوں کو استعمال کرنا چاہتے ہیں، ’کیا پختون اسی لیے ہیں کہ بندوق اٹھائیں، لڑیں اور مریں‘۔