اسلام آباد : آئین شکنی کیس میں خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی کیس کے التوا کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پرویزمشرف کے دفاع کے لئےسرکاری وکیل مقرر کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے قرار دیا کہ ٹرائل شروع ہوچکا وہ ملزم کی بیماری یاعدم حاضری کی وجہ سے روکا نہیں جاسکتا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی، پرویزمشرف پھر پیش نہیں ہوئے۔
سماعت میں استغاثہ نے عدالت کے حکم پر پرویز مشرف کی جانب سےمقدمہ خارج کرنےکی درخواست سے متعلق جواب جمع کرادیا، استغاثہ کی جانب سے مقدمہ خارج کیے جانے کی مخالفت کی گئی اور جواب کی کاپی پرویز مشرف کے وکیل کےسپرد کر دی گئی۔
وکیل پرویز مشرف نے خصوصی عدالت سے مشرف کی پیشی کے لیے ایک اور موقع دینے کی استدعا کی ، وکیل نے کہا کہ پرویزمشرف زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، وہ ذہنی اورجسمانی طور پراس قابل نہیں کہ ملک واپس آسکیں، ان کا وزن تیزی سے کم ہورہا ہے، وہ وہیل چیئر پر ہیں اور پیدل بھی نہیں چل سکتے۔
وکیل کا کہنا تھا ہر تاریخ سماعت پر کیس کے التواءکی استدعا پر ہمیں بھی شرمنگی ہوتی ہے، ان کے دل کی کیمو تھراپی ہورہی ہے، جس کے بعد صحت مزید خراب ہوتی ہے، انہیں ایک موقع اور دیاجائے تاکہ وہ خودعدالت میں پیش ہوسکیں۔
جس پر عدالت نے کہا گذشتہ تاریخ پر رعایت دی،اب باری ہے کہ ہم سپریم کورٹ کے حکم کو اہمیت دیں اور استغاثہ کے وکیل سے پوچھا کیا آپ پرویز مشرف کی طبیعت سےمتعلق چیلنج کرتے ہیں؟ جس پر وکیل استغاثہ نے جواب دیا وکیل صفائی کے اپنے پاس براہ راست ا طلاع نہیں، ہمارے پاس بھی ان کی صحت کےبارےمیں تصدیق کا کوئی ذریعہ نہیں، ہم اپنے دلائل مکمل کرچکے ہیں۔
استغاثہ کے وکیل ڈاکٹر طارق حسن نے عدالت سے درخواست کی کہ مشرف کا بیان ویڈیو لنک کے زریعے قلمبند کرنے کا موقع دیا، فریقین کو سننے کے بعد سماعت ملتوی کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں خصوصی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پرویزمشرف کی بیماری کی بنیاد پر سماعت ملتوی کرنےکی استدعامسترد کردی اور سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کرتے ہوئے مشرف کےموجودہ وکیل بیرسٹرسلمان کودلائل سےروک دیاگیا ، بیرسٹرسلمان کودلائل سےسپریم کورٹ کےحکم پرروکاگیا۔
عدالت نے پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کر تے ہوئے کہاہے کہ مفرور ملزم وکیل کی خدمات بھی حاصل نہیں کر سکتا ، مشرف خود کو قانون کے حوالے کریں تو اپنی مرضی کا وکیل کر سکتے ہیں۔
عدالت نے حکم دیا مقدمہ خارج کرنےکی درخواست زیر غورنہیں لائی جاسکتی، مشرف کے دفاع کیلئے وزارت داخلہ وکیل یا وکلا ٹیم مقررکرے، ٹرائل شروع ہو چکا، ملزم کی بیماری یاعدم حاضری پرروکا نہیں جاسکتا۔
عدالت نے مشرف کی بریت کی درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے کیس کی سماعت 27 جون تک ملتوی کر دی۔