اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران این آر او کا تذکرہ ایک بار پھر سامنے آیا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ انھیں طیب اردگان کی جانب سے نواز شریف کی حمایت کا خدشہ تھا۔
ذرایع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے ترک صدر طیب اردگان سے ملاقات میں نواز شریف کی حمایت کے خدشے کا اظہار کیا، انھوں نے کہا کہ خدشے کے برعکس طیب اردگان نے ملاقات میں نواز شریف پر کوئی بات ہی نہیں کی۔
وزیر اعظم نے اجلاس میں بتایا کہ انھیں اطلاع ملی ہے کہ شریف خاندان میں سے کسی نے عرب ملک کے سربراہ سے رابطہ کیا تھا لیکن عرب ملک کے سربراہ نے کہا یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
[bs-quote quote=”شہریار آفریدی رابطے میں رہتے تھے لیکن موجودہ وزیر داخلہ رابطہ نہیں رکھتے، جب کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نہ رابطہ کرتے ہیں نہ ملاقات کا وقت دیتے ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ارکان کی شکایت”][/bs-quote]
اجلاس میں وزیر اعظم نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ این آر او کسی صورت نہیں ہوگا چاہے جتنے رابطے کیے جائیں۔
دریں اثنا، اجلاس میں ارکان نے وزیر داخلہ اعجاز شاہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے رویے کی بھی شکایت کی۔
ارکان نے کہا کہ شہریار آفریدی رابطے میں رہتے تھے لیکن موجودہ وزیر داخلہ رابطہ نہیں رکھتے، جب کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نہ رابطہ کرتے ہیں نہ ملاقات کا وقت دیتے ہیں۔
شکایت پر وزیر اعظم نے ارکان کو یقین دہانی کرائی کہ عثمان بزدار بجٹ کے بعد ان سے ملاقاتیں کریں گے۔
ارکان کا کہنا تھا کہ شہریار آفریدی بہ طور وزیر داخلہ اچھا کام کر رہے تھے، انھوں نے مطالبہ بھی کیا کہ شہریار آفریدی کو وزیر مملکت برائے داخلہ لگایا جائے، تاہم وزیر اعظم نے شہریار آفریدی سے متعلق مطالبے پر جواب دینے سے گریز کیا۔