اسلام آباد: وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ہم 60 فیصد محصولات صوبوں کو دے دیتے ہیں، جب تک معیشت نقصان اٹھاتی رہے گی اپوزیشن کو ان کی غلطیاں یاد دلاتے رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ بحث میں اپوزیشن جماعتوں کو 25 فیصد زیادہ وقت دیا گیا، ہم نے سخت حالات میں معیشت کو سنبھالا۔ آخری 2 سال میں تبدیلیاں کی گئی، معیشت کو دباؤ پر لایا گیا۔
حماد اظہر نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو ڈھائی سے بڑھا کر 20 ارب ڈالر تک لے گئے، تجارتی خسارہ جو دگنا تھا اس میں 4 ارب ڈالر کمی آئی۔ ہمارے دور میں ریڈی میڈ گارمنٹس کی مد میں 30 فیصد ترقی ہوئی۔ ہم 60 فیصد محصولات صوبوں کو دے دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 4 فیصد کرنے جا رہے ہیں، تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس لگایا۔ یہ تاثر بالکل غلط ہے، ہم نے گوشت اور آٹے پر ٹیکس لگا دیا، ہم نے گھی پر ایک فیصد ٹیکس کو ملا کر سیلز ٹیکس کو 17 فیصد کیا۔ چینی پر ٹیکس لگایا تو کہتے ہیں شوگر ملز کے جھانسے میں آگئے۔ ہم نے چینی پر ساڑھے 3 فیصد ٹیکس لگایا۔
وزیر مملکت نے کہا کہ شور مچانے والے آمروں کی پیداوار ہیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور میں ایک لاکھ تنخواہ پر 5 ہزار ٹیکس تھا۔ ہم نے ایک لاکھ آمدن پر انکم ٹیکس ڈھائی ہزار کیا ہے۔ پھلوں ،سبزیوں اور آٹے پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس لوگ آئی ایم ایف سے استعفے دے کر آئے، ان کے لوگ وزیر اعظم بھی تھے اور اقامے بھی لے رہے تھے۔ بجلی اور گیس چوری کی اجازت کسی کو نہیں ہوگی، بجلی چوری روکنے پر عمر ایوب کو سلام پیش کرتا ہوں۔ جب تک معیشت نقصان اٹھاتی رہے گی غلطیاں یاد دلاتے رہیں گے۔