نئی دہلی: بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع فتح پور میں ہندو انتہاء پسندوں نے گائے ذبحیہ کرنے کا الزام لگا کر مدرسے پر حملہ کیا اور اسے نذر آتش کرنے کی بھی کوشش کی ۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اترپردیش کے علاقے فتح پور میں واقع گاؤں بہیٹا میں منگل کے روز ہندو انتہاء پسندوں کے مشتعل ہجوم نے گئو کشی کے شک میں مدرسے پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ ہندو انتہا پسندوں نے مدرسے کی بیرونی دیوار کو منہدم کردیا جبکہ شدید پتھراؤ بھی کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق انتہاء پسندوں نے مدرسے کو نذر آتش کرنے کی بھی کوشش کی البتہ مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھائی۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کیا جس میں 60 افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے جبکہ انتہا پسند تنظیم نے گائے ذبیحہ کے الزام میں مشتاق نامی مدرسہ منتظم کے خلاف بھی مقدمہ درج کروادیا۔
مزید پڑھیں: بھارت میں لوگوں کوزبردستی ہندومذہب اختیارکرنےپرمجبورکیا جارہاہے، امریکی رپورٹ
پولیس حکام کے مطابق حملے کے نتیجے میں کوئی مسلمان زخمی نہیں ہوا البتہ مدرسے کو ضرور نقصان پہنچا۔ حکام کے مطابق ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ گاؤں کے تین مختلف مقامات سے ملنے والا گوشت گائے کا تھا جس کے باعث مشتاق نامی شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
ایک جانب تو پولیس نے مشتاق کے گھر پر چھاپہ مار کر اُسے حراست میں لینے کی کوشش کی تو دوسری جانب انتہاء پسندوں سے خوفزدہ پولیس نے ہجوم کے خلاف ایک روز گزر جانے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی۔
پولیس افسر رمیشن کمار کا کہنا تھا کہ پولیس کو جب واقعے سے متعلق اطلاع ملی تو ہم فوری طور پر وہاں پہنچے اور ہجوم کو قابو کرنے کی کوشش کی، گاؤں میں کوئی کشیدگی نہیں تھی البتہ جب سے گائے کے پیر اور آنتیں برآمد ہوئیں تو ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے نوجوان مشتعل ہوگئے اور انہوں نے حملہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہندو انتہا پسندوں کا مسلمان بزرگ پر گوشت فروخت کرنے کا الزام، بدترین تشدد
مقامی شہری کے مطابق 60 سے 70 کے قریب مشتعل افراد صبح 10 بجے کے قریب مدرسے کے پاس جمع ہوئے اور انہوں نے حملہ کردیا اس دوران پولیس کی بھاری نفری نے انہیں روکا نہیں بلکہ وہ خاموش کھڑے تماشا دیکھتے رہے۔