نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کے بعد بھارتی پارلیمنٹ میں صف ماتم بچھ گئی، پارلیمنٹ ارکان نے دل کھول کر وزیر اعظم نریندر مودی کو لعن طعن کی، کانگریس لیڈر سونیا گاندھی امریکی صدر کا بیان دستاویز کی صورت میں لوک سبھا میں لے آئیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے کامیاب دورہ امریکا اور خصوصاً مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ٹرمپ کی دلچسپی کے بعد بھارت میں طوفان کھڑا ہوگیا، بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر شور شرابے کے بعد آج لوک سبھا کا اجلاس ہوا تو ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم مودی کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران کہا تھا، ’میں 2 ہفتے قبل مودی سے ملا تھا اور اس دوران ہم نے مسئلہ کشمیر پر بھی بات چیت کی۔ مودی نے پوچھا تھا کہ کیا آپ مسئلے پر ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیں گے؟‘
امریکی صدر کے اس بیان کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی شامت آگئی، بھارت گزشتہ 70 سال سے مسئلہ کشمیر پر کسی بھی قسم کی ثالثی کو قبول کرنے سے صاف انکار کرتا رہا ہے چنانچہ اب مودی کے حوالے سے اس بات کے سامنے آنے کے بعد بھارتی نہایت غم و غصے میں ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ اس حوالے سے تردید بھی جاری کرچکی ہے کہ نریندر مودی نے ٹرمپ کو اس حوالے سے کوئی درخواست نہیں کی تاہم بھارتی اس تردید کو ذرا بھی خاطر میں نہ لائے۔
آج نریندر مودی کو لوک سبھا کے اجلاس میں شریک ہونا تھا تاہم اس سے قبل ہی ارکان پارلیمنٹ نے شور شرابہ کر کے آسمان سر پر اٹھا لیا، لوک سبھا میں مطالبہ کیا گیا کہ نریندر مودی اس حوالے سے صاف صاف بتائیں کہ آیا انہوں نے ٹرمپ سے یہ درخواست کی ہے یا نہیں، اپوزیشن کے ارکان نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا۔
Congress MPs walk out of Lok Sabha in protest, demanding Prime Minister Narendra Modi’s clarification over US President Donald Trump’s statement on Kashmir. pic.twitter.com/g7x2yR35i9
— ANI (@ANI) July 24, 2019
کانگریس لیڈر سونیا گاندھی امریکی صدر کا بیان دستاویز کی صورت میں لوک سبھا میں لے آئیں اور پارٹی لیڈر منیش تیواڑی کے حوالے کیا تاکہ مودی کی خبر لیتے ہوئے کوئی نکتہ رہ نہ جائے۔
گزشتہ روز کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے بھی نریندر مودی سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قوم کو بتائیں ٹرمپ سے امریکا دورے کے دوران کیا بات چیت طے ہوئی۔
راہول کا کہنا تھا کہ اگر امریکی صدر کا کشمیر کے معاملے پر ثالثی کا بیان درست ہے تو مودی نے بھارت کے مفاد اور شملہ معاہدے سے انحراف کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ مودی کی کمزور تردید سے کچھ نہیں ہوگا وہ قوم کو حقائق سے آگاہ کریں اور بتائیں کہ آخر دورہ امریکا میں ٹرمپ سے بات چیت میں کیا طے کر کے آئے۔