واشنگٹن: امریکا نے چین کو باضابطہ طور پر کرنسی سے چھیڑ چھاڑ کرنے والا ملک قرار دے دیا ہے۔ گزشتہ روز اہم کرنسیوں کے مقابلے میں چینی یوآن کی قدر میں ریکارڈ کمی نوٹ کی گئی تھی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین نے اپنی کرنسی کی قدر میں کمی نہ روکنے کے اقدام کو امریکا اور چین کے مابین جاری تجارتی جنگ میں چینی ردِ عمل قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی حکومت کے مطابق امریکا چینی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث چین کو حاصل ہونے والی غیر منصفانہ تجارتی مسابقت کے خاتمے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرے گا۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا کے چین کو کرنسی میں چھیڑ چھاڑ کرنے والا ملک قرار دیے جانے کے بعد دنیا کی دونوں بڑی اقتصادی طاقتوں کے مابین تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کرلے گی۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل امریکا اور چین کے صدور کے درمیان ملاقات جاپان میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔ ملاقات میں امریکا و چین کے صدور نے مذاکرات کے آغاز پررضا مندی کا اظہار کیا تھا، جبکہ امریکی صدر نے چین پر عائد 300 بلین ڈالرز کے نئے ٹیرف کے نفاذ کی معطلی کا اعلان بھی کیا تھا۔
جاپان میں منعقد ہونے والی جی ٹوئنٹی سمٹ میں چینی و امریکی صدور نے تنازعاتی معاملات میں مزید شدت پیدا نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
چینی وزارت خارجہ کی جانب سے مسلسل کہا جارہا ہے کہ امریکا تجاری جنگ کے خاتمے کے لیے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کررہا ہےجبکہ ردعمل میں امریکی حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ چین مذاکرات سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔