اسلام آباد: آج سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے بھرپور احتجاج کے باعث دو بل واپس لے لیے گئے، جب کہ اجلاس میں متفقہ طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ظلم کے شکار کشمیریوں کا ساتھ دینے کا عزم کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل بل سے متعلق کمیٹی رپورٹ پیش کی گئی، جس پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا، اپوزیشن رہنما راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ہم یہ رپورٹ پیش نہیں ہونے دیں گے، کوشش کی گئی تو ہنگامہ برپا ہو جائے گا۔
دریں اثنا، سینیٹر شیری رحمان نے پی ایم ڈی سی آرڈیننس 2019 مسترد کرنے کی قرارداد سینیٹ میں پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔ حکومت نے بھی بل واپس لے لیا۔
اجلاس میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی بل بھی واپس لے لیا گیا، تاہم ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا بورڈ ترمیمی بل 2019 ایوان میں منظور کیا گیا، یہ بل وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے پیش کیا۔
پی ایم ڈی سی بل پر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ہم اس کے حوالے سے اپوزیشن سے بات کرنے کو تیار ہیں، اپوزیشن کی مشاورت سے بل ایوان میں لائیں گے۔
سینیٹر شبلی فراز نے سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عوام کے لیے تعلیم اور صحت سے متعلق قانون سازی کرنی ہے، ایوان میں دو رخی پالیسی نہیں چلے گی، پی ایم ڈی سی آرڈنینس کمیٹی رپورٹ پر سب کے دستخط ہیں، پی ایم ڈی سی سے پہلے اور اب بھی مفادات وابستہ ہیں، پیپلز پارٹی کے بل کے حوالے سے مفادات جڑے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اپوزیشن سینیٹرز کے بارے میں بتایا تو باہر منھ نہیں دکھا سکیں گے، ہمیں عوام کے لیے قانون سازی کرنی ہے، مافیاز کا خیال نہیں رکھنا۔
سینیٹر شبلی فراز کے ریمارکس پر پی پی سینیٹرز نے ایوان میں شدید احتجاج کیا، شیری رحمان نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے یہاں مفادات کی بات ہو رہی ہے، پاکستان میڈیکل ایسوی ایشن نے بھی اس آرڈیننس کو مسترد کیا ہے، وفاقی حکومت سرکاری اسپتالوں پر اپنا کنٹرول چاہتی ہے، وہ جو کرنے جا رہی ہے وہ خطرناک ہے۔
دریں اثنا، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے رولنگ دی کہ ایوان کا ماحول خراب نہ کریں، ضروری سمجھا گیا تو بل کو کمیٹی میں بھیجنے پر غور کریں گے، قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف سے مشاورت کے بعد فیصلہ ہوگا۔
مقبوضہ کشمیر
سینیٹ کے اجلاس میں راجہ ظفر الحق نے کشمیر کے مسئلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر نے جو بیان دیا ہمیں اس سے خوشی ہے، کشمیر کی صورت حال پر زیادہ ردِ عمل بنگلا دیش کی طرف سے آیا ہے، بنگلا دیش نے بھارت کے خلاف بہت بڑا جلوس نکالا، ملکوں کے تعلقات ایسے ہی آگے بڑھنے چاہئیں، دنیا کی بڑی طاقتوں نے کشمیر پر کوئی کردار ادا نہیں کیا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ چین، ترکی اور ایران نے بھرپور مؤقف اختیار کیا ہے، کشمیر کے عوام نے جو پاکستان سے توقع رکھی تھی وہ پوری ہو رہی ہے، امریکی صدر نے کہا مجھے کہا گیا کہ ثالثی کا کردار ادا کروں، قائد اعظم کے وژن کو آج ان کے مخالفین بھی قبول کر رہے ہیں۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ جس پر متحد ہے وہ مسئلہ کشمیر ہے، پاکستان ہر مقام پر کشمیر کے ساتھ کھڑا ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، ہر دور میں آزادی قربانی دے کر ہی حاصل کی جاتی ہے، مقبوضہ کشمیر پر مظالم حکومت کو اسلام آباد پر حملہ تصور کرنا چاہیے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمیں کشمیری بہنوں، ماؤں اور بیٹیوں کو اپنا سمجھنا چاہیے، ہمیں دکھ کی گھڑی میں کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، حکومت کو از خود اعلان کرنا چاہیے ہمیں شملہ معاہدہ منظور نہیں۔