کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ سندھ گورنمنٹ کے بنائے گئے ایکٹ کے تحت کچرا صاف کرنا سندھ حکومت کی سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کا کام ہے، میرا نہیں، کراچی کو چھ اضلاع میں تقسیم کردیا گیا توخاکروب بھی تقسیم ہوئے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کی خصوصی نشریات ۔۔ کراچی سب کا ۔۔ کراچی کا کوئی نہیں ۔۔ میں بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں انتظامیہ کو جس طرح تقسیم کیا گیا ایسے مسائل حل نہیں ہوسکتے، نالوں کی صفائی کئی سالوں سے چلی آرہی ہے، کے ایم سی کو سپریم کورٹ کے کہنے پر50کروڑ روپے دیئے گئے۔
کراچی کا60فیصد کچرا نالوں میں جاتا ہے، نالوں کو صاف کرنا پیسوں کا ضیاع ہے کیونکہ جب تک کچرے اور سیوریج کا ڈسپوزل نہیں ہوگا نالوں کی صفائی کا کوئی فائدہ نہیں، آج نالے صاف کرلوگے، کل پھر یہی مسئلہ ہوگا۔
وسیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ شہر کا کچرا صاف کرنا میرا نہیں سندھ حکومت کا کام ہے کیونکہ سندھ گورنمنٹ کے بنائے گئے ایکٹ کے تحت کچرا اٹھانا سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کا کام ہے یہ ادارہ میرے ماتحت نہیں، مجھے نہیں پتہ کہ سندھ حکومت میں اہلیت نہیں ہے یا وہ کام نہیں کرتی۔
ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی نے کہا کہ مصطفیٰ کمال نے میری پیشکش کو سیاست کی نذر کردیا، ایک شخص ایک ہی رات میں بےنقاب ہوگیا تھا، رات کو کام کے بجائے میرے خلاف ہی ریلیاں اور نعرے لگوائے گئے۔
میئرکراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی کے ایشوز کے حوالے سے وفاقی حکومت سے مطمئن نہیں ہوں، اس کو نظرانداز کیا جاتا ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے کیا گیا وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا گیا، کراچی پورے ملک کو چلاتا ہے،آپ کو اس کیلئے پیسے دینا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب بہت ہوگیا، کراچی میں بے شمار بیماریاں پھیل رہی ہیں، جن کے پاس کراچی کا مینڈیٹ ہے وہ سب ایک ساتھ بیٹھیں، وزیر اعظم اور گورنر سندھ کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے، وزیراعظم عمران خان کو کراچی کے ایشو پر بیٹھنے کی درخواست کی ہے۔