لندن: ماہرین فلکیات نے پہلی بار ایک ایسے سیارے پر پانی تلاش کرلیا ہے جہاں زندگی ممکن ہوسکتی ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق ماہرین فلکیات نے پہلی بار ایک ایسے سیارے پر پانی تلاش کیا ہے جہاں زندگی ممکن ہوسکتی ہے، زندگی کے لیے موزوں سمجھا جانے والا یہ سیارہ خلا میں بہت دور ایک ستارے کے گرد اتنے فاصلے پر گردش کررہا ہے کہ اس پر زندگی ممکن بنانے والے حالات موجود ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق (کے ٹو اٹھارہ بی) نامی یہ سیارہ اس دریافت کے بعد کائنات میں زمین سے باہر زندگی کی تلاش میں اہم امیدوار بن گیا ہے۔
اب اگلا مرحلہ یہ ثابت کرنے کا ہے کہ اس سیارے کی فضا میں ایسی گیسیں موجود ہیں، جو وہاں زندگی ممکن بناپائیں، اس کے لیے نئے اور مزید طاقتور ٹیلی اسکوپ چاہیے ہوں گے اور ایسا کرنے میں دس سال لگ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ناسا کے پلینٹ ہنٹر نے 53 نوری سال کی دوری پر زمین جتنا سیارہ ڈھونڈ لیا
اس مشن کے رہنما سائنس دان یونیورسٹی کالج آف لندن کے پروفیسر گیووانا ٹینیٹی نے پانی کی اس دریافت کو ’ہوش اڑا دینے والی دریافت‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار ہم نے ایک ایسے سیارے پر پانی کے آثار دیکھے ہیں جو اپنے ستارے سے اتنے فاصلے پر گردش کررہا ہے کہ وہاں زندگی ممکن ہوسکتی ہے۔
زمین سے 111 نوری سال یعنی 650 ملین میل کے فاصلے پر ہے اور وہاں خلائی گاڑی کے ٹو اٹھارہ بی یونیورسٹی کالج کی ڈاکٹر انگو والڈمان کے مطابق سیارہ بھیجنا ممکن نہیں ہے۔
ڈاکٹر انگو والڈمان کے مطابق اس صورت حال میں وہاں زندگی کی موجودگی کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے ہمیں خلا میں دیکھنے والی ٹیلی اسکوپ کے ان نئے ماڈلز کا انتظار کرنا ہوگا جو 2020 کی دہائی میں تیار ہوں گے۔