انقرہ: ترکی نے شمالی شام میں آپریشن پیس اسپرنگ کا باقاعدہ آغاز کر دیا، الحسکہ میں مسلح گروپوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری شروع کر دی۔
تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے کرد کنٹرول علاقے میں آپریشن کے آغاز کا باقاعدہ اعلان ٹوئٹ کیا، انھوں نے کہا کہ ترک فوج نے شامی نیشنل آرمی کے ساتھ مل کر آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
طیب اردوان نے کہا کہ شمالی شام میں آپریشن کرد ملیشیا اور داعش کے خلاف کیا جا رہا ہے، اس آپریشن کا مقصد جنوبی سرحد کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے سے روکنا ہے۔
The Turkish Armed Forces, together with the Syrian National Army, just launched #OperationPeaceSpring against PKK/YPG and Daesh terrorists in northern Syria. Our mission is to prevent the creation of a terror corridor across our southern border, and to bring peace to the area.
— Recep Tayyip Erdoğan (@RTErdogan) October 9, 2019
ترک صدر کا کہنا تھا کہ آپریشن پیس اسپرنگ ترکی میں دہشت گردی کے خطرات کو ختم کر دے گا، آپریشن کا مقصد علاقے کو محفوظ بنانا، پناہ گزینوں کی گھروں کو واپسی بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی حملے سے سرحد کے دونوں طرف انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے: کرد لیڈر
یاد رہے کہ چند دن قبل ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ ترک فوج تیار ہے، شام میں کرد ملیشیا کے خلاف آپریشن کسی بھی لمحے شروع ہو سکتا ہے۔
ادھر امریکی فوج نے بھی ترک سرحد سے انخلا شروع کر دیا تھا، وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ امریکا کی مسلح افواج آپریشن کی حمایت نہیں کریں گی نہ ہی اس کا حصہ بنیں گی۔
دوسری طرف شامی ڈیموکریٹک کونسل کے ایک سینئر رہ نما نے کہا تھا کہ ترکی کے عزائم خطرناک ہیں، وہ ایسی جنگ کو ہوا دینا چاہتا ہے جس کے ساتھ سرحد کے دونوں طرف خاص طور پر ترکی کے اندر بڑے پیمانے پر انتشار پھیلنے کا اندیشہ ہے۔