اسلام آباد: حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان سے رابطے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا جس کے تحت کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ سے رابطہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم فضل الرحمان سےملاقات کاوقت مانگےگی۔
جمعیت علماء اسلام ف کے ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت کی کمیٹی بے اختیار ہے اور اُس کے پاس فیصلوں کا کوئی حق نہیں، اگر رابطہ کیا تو بات چیت پر غور کریں گے البتہ ہمارےمطالبات واضح ہیں جو پہلے ہی حکومت کوپیش کرچکے۔
اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان نےکہاہم 2دن کاوقت دیتےہیں، مولانا نےمعاہدہ سےانحراف کیاتو عدالتی حکم کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی، ہجوم کی بات مانی جائے تو لیڈر شپ پھر کہاں گئی، یہ آگےبڑھےتو حکومت کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرے گی۔
مزید پڑھیں: حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو مولانا فضل الرحمان کے مطالبات کا انتظار
اُن کا کہنا تھا کہ جلسہ گاہ سے آگے بڑھنے کا مطلب معاہدے کی خلاف ورزی ہے، رہبر کمیٹی نے معاہدے کی پاس داری کی یقین دہانی کرائی تھی، اس ضمن میں میری کل بھی اکرم خان درانی سے بات ہوئی اور طے پایا کہ جس جگہ بھی ممکن ہو ملاقات کریں۔
وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تورہبرکمیٹی سےملاقات کریں گے اور امیدہےاکرم درانی زبان کے پکے ثابت ہوں گے اور معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی، فوج ریڈزون میں پہلےسےہی موجودرہتی ہے،حالات خراب سمجھےجائیں گےتوریاست اقدامات ضرور کرے گی، مولانانےاداروں کوالٹی میٹم دیاہےتوبڑےافسوس کی بات ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عراق اورشام جیسےممالک کمزور فوج کی وجہ سےایسےحالات کا شکارہوئے، ملک درست سمت میں جارہا ہو تو ادارے سپورٹ کرتے ہیں، اللہ کاشکرہے آج پاکستان درست سمت میں جارہاہے۔