سکھر : احتساب عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع کردی، خورشید شاہ کو وہیل چیئر پر عدالت میں لایا گیا، جج کا سوال نے سوال کیا ؟آپ کو کوئی پریشانی تو نہیں، جس پر خورشید شاہ نے نا میں سرہلاکر جواب دیا۔
تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشیدشاہ کے خلاف اثاثہ جات کیس پر سماعت ہوئی ، نیب ٹیم کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کو پندرہ روز ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے جج امیر علی مہیسر کے چھٹی پر ہونے کے باعث ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید شرف الدین شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
قبل ازیں سماعت کے دوران خورشید شاہ کو لائے بغیر نیب کی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی اور عدالت سے پیپلزپارٹی رہنما کا مزید ریمانڈ دینے کی استدعا کی لیکن ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے خورشید شاہ کو پیش کیے بغیر ریمانڈ دینے سے انکار کردیا تھا ۔
جس پر خورشید شاہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ شدید بیمار ہیں سفر نہیں کرسکتے ہیں تاہم جج نے نیب کو ایک گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور ایک گھنٹے تک سماعت ملتوی کردی ، جس کے بعد نیب کی ٹیم فوری طور پر این آئی سی وی ڈی اسپتال پہنچی، جہاں سے پیپلز پارٹی کے علیل رہنما خورشید شاہ کو ایمبولینس میں عدالت لایا گیا۔
خورشید شاہ وہیل چیئر پر عدالت میں پیش ہوئے اس موقع پر جج شرف الدین شاہ نے خورشید شاہ سے پوچھا کہ انہیں کوئی پریشانی تو نہیں ہے جس پر خورشید شاہ نے ان کی بات کا سر ہلاکر نہ میں جواب دیا۔
مزید پڑھیں : اثاثہ جات کیس : خورشید شاہ مزید 15 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے
سماعت کے موقع پر خورشید شاہ کے میڈیکل بورڈ کی جانب سے ان کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا ہے کہ خورشید شاہ عارضہ قلب میں مبتلا ہیں ان کے دل کے تین وال بند ہیں شریانیں بھی متاثر ہیں ان کو انجیوپلاسٹی اور انجیو گرافی کے ذریعے کھولا گیا ہے اور انہیں پندرہ روز تک آبزرویشن میں رکھا جائے گا۔
سماعت کے دوران ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے خورشید شاہ کا مزید پانچ روز کا ریمانڈ دیتے ہوئے نیب کو انہیں دوبارہ 9 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا ، بعد ازاں احتساب عدالت نے خورشید شاہ کو راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔
خیال رہے کہ 31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی۔