سرزمین عرب اور افریقا کے گرم، خشک اور ریتیلے علاقوں میں جہاں قسم قسم کے جاندار پائے جاتے ہیں، وہاں یہ بھاری بھرکم حیوان شتر مرغ بھی تیز رفتاری سے دوڑتا نظر آتا ہے۔
ہم سے اکثر لوگوں نے اسے چڑیا گھر میں تو دیکھا ہی ہو گا اور اس کے بارے میں معلوماتی بورڈ پر درج سطور بھی پڑھی ہوں گی مگر بہت کم لوگ یہ جانتے ہوں گے کہ اس کا گوشت بطور غذا استعمال کرنے کی افادیت کیا ہے یا طبی نقطہ نگاہ سے کیسے یہ مضر ہوسکتا ہے۔
ہمارے ملک میں کچھ عرصے کے دوران شتر مرغ کی فارمنگ اور اس کے گوشت کی فروخت کا کاروبار شروع ہوا ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ شتر مرغ کے گوشت کو بطور غذا استعمال کرنے کے حوالے سے قدیم دور کے حکما اور اطبا نے بھی اپنی تحقیق اور تجربات کو تحریر کیا ہے۔
حکیم جالینوس کا نام آپ نے سنا ہو گا جو یونانی طبیب اور دانا گزرے ہیں اور قدیم زمانے میں حکمت، امراض اور علاج کے حوالے سے مشہور رہے ہیں۔ یہ جان کر آپ کو حیرت ہو گی کہ حکیم جالینوس اور دیگر قدیم زمانے کے اطباء نے بھی جہاں شترمرغ کو غذائی اعتبار سے انسانوں کے لیے سود مند بتایا ہے وہیں اس کا گوشت کھانے سے لاحق ہونے والی بعض طبی پیجیدگیوں کا ذکر بھی اپنی کتب میں کیا ہے۔
شتر مرغ انڈے دیتا ہے جسے انسان غذائی ضرورت پوری کرنے کے لیے استعمال کرتا رہا ہے، لیکن قدیم اطبا کی نظر میں اس کا انڈہ ثقیل اور معدے کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ اطبا کے نزدیک اس کے گوشت کی افادیت میں سے ایک یہ ہے کہ اس سے بلغم ختم کیا جاسکتا ہے، یہ کمر درد اور عرق النساء کو دور کرتا ہے جب کہ قدیم طب میں اسے گٹھیا جیسے مرض میں بھی نافع بتایا گیا ہے۔
اس وقت کے طبیبوں کے مطابق شتر مرغ کا خون لگانے سے ورم کم ہوتا ہے جب کہ اس کی چربی کم عمری میں بچوں کے ہاتھ پائوں پر ملنے سے وہ جلدی چلنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
تاہم مشہور حکیم جالینوس کے مطابق شتر مرغ کا گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے اور یہ معدے کی گرانی کا سبب بنتا ہے۔