تازہ ترین

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

مقبوضہ کشمیر میں‌ بھارت بوکھلاہٹ کا شکار، پاکستان سمیت غیرملکی چینلز پرپابندی عائد

سری نگر: مقبوضہ کشمیر پر قابض بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا، کشمیر میں مودی انتظامیہ نے پاکستانی، ترک، ملائیشین اور ایرانی چینلز پر پابندی لگادی۔

تفصیلات کے مطابق بھارت اوچھے ہتھکنڈے اپنانے سے باز نہ آیا، مقبوضہ وادی میں پاکستان سمیت ترک، ملائیشین اور ایرانی چینلز پر پابندی عائد کردی، احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر کیبل آپریٹرز کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے(بی بی سی) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ چینلز نہ دکھانے کے لیے بھارتی کیبل آپریٹرز کو حکم جاری کردیا گیا، جبکہ مقبوضہ وادی میں بھارتی چینل دکھائے جارہے ہیں۔

بی بی سی کے مطابق ترکی اور ملائیشیا نے اقوا متحدہ میں کشمیر کی صورت حال پر آواز اٹھائی تھی، انٹرنیٹ کی بندش سے کشمیری خبروں سے بھی محروم ہیں، مقبوضہ کشمیر سے متعلق خصوصی آرٹیکل کی منسوخی سے قبل ہی بھارت نے وادی میں پاکستانی چینلز مکمل طور پر بند کردیے تھے۔

خیال رہے کہ ترکی اور ملائیشیا کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے، ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیرمحمد نے اقوام متحدہ میں تقریر میں کہا تھا کہ بھارت نے کشمیرپرحملہ کر کے قبضہ کیا ہوا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود بھارت نے مقبوضہ کشمیرپرقبضہ کیا ہوا ہے۔

ملیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد بھارت کے خلاف ڈٹ گئے

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیے، بھارت کو پاکستان کے ساتھ کام کرنا چاہیے تاکہ یہ مسئلہ حل ہو اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ اقدام عالمی ادارے اور قانون کی حکمرانی کو دیگر طریقے سے نظرانداز کرنے کا باعث بنے گا۔

Comments

- Advertisement -